غنیمت حاصل کئے بغیر مجاہدین کی واپسی
راوی: عبیداللہ بن عمر بن میسرہ , عبداللہ بن یزید , حیوة ابن لہیہ , ابوہانی خولانی , عبداللہ بن عمرو
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الحُبُلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُصِيبُونَ غَنِيمَةً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنْ الْآخِرَةِ وَيَبْقَی لَهُمْ الثُّلُثُ فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ
عبیداللہ بن عمر بن میسرہ، عبداللہ بن یزید، حیوة ابن لہیعہ، ابوہانی خولانی، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غازیوں کو جو جماعت اللہ کے راستہ میں کافروں سے قتال کرے اور مال غنیمت حاصل کرے تو انہوں نے اپنے اجر آخرت میں دو تہائی وصول کر لیا اور ان کا صرف ایک تہائی اجر آخرت میں باقی رہ گیا اور اگر وہ مال غنیمت حاصل نہ کر پائیں تو آخرت میں ان کو اپنے عمل کا پورا پورا بدلہ ملے گا۔ (جہاد صرف اجر آخرت کے لئے کرنا چاہئے اگر اس کا پھل دنیا میں ملتا ہے تو خرت کا اجر کم ہو جاتا ہے اور اگر اس دنیا میں کچھ نہیں ملتا تو آخرت میں بہر حال ان کو نوازا جائے گا۔