جہاد کے لئے سمندر کا سفر
راوی: یحیی بن معین , ہشام , ابن یوسف , معمر , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ام سلیم کی بہن
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُخْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ الرُّمَيْصَائِ قَالَتْ نَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَيْقَظَ وَکَانَتْ تَغْسِلُ رَأْسَهَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَضْحَکُ مِنْ رَأْسِي قَالَ لَا وَسَاقَ هَذَا الْخَبَرَ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ قَالَ أَبُو دَاوُد الرُّمَيْصَائُ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ مِنْ الرَّضَاعَةِ
یحیی بن معین، ہشام، ابن یوسف، معمر، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ام سلیم کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے اور پھر جاگے اور وہ اپنا سر دھو رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے ہنستے ہوئے۔ میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے سر پر ہنس رہے ہیں؟ فرمایا نہیں۔ اس کے بعد گے راوی نے کم و بیش یہی اوپر والی حدیث بیان کی