ہجرت کا بیان
راوی: عثمان ابوبکر , ابی شیبہ , شریک , مقدام بن شریح , شریح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ الْبَدَاوَةِ فَقَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو إِلَی هَذِهِ التِّلَاعِ وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِي يَا عَائِشَةُ ارْفُقِي فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَکُنْ فِي شَيْئٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْئٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ
عثمان ابوبکر، ابی شیبہ، شریک، مقدام بن شریح، حضرت شریح سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بداوہ (جنگل جانے) کے متعلق دریافت کیا۔ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہاڑوں کی طرف جنگل میں جاتے تھے۔ (یعنی پانی کے ان بہاؤں کی طرف جو پہاڑوں سے نیچے کی طرف آتے ہیں) ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگل جانے کا ارادہ فرمایا تو میرے واسطے صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی جس پر سواری نہیں ہو سکتی تھی بھیجی اور فرمایا اے عائشہ اس کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرنا۔ جب کسی شئے میں نرمی ہوتی ہے تو وہ عمدہ ہوتی ہے اور جب اس سے نرمی نکل جاتی ہے تو وہ عیب دار ہو جاتی ہے۔