معتکف کے لئے مریض کے عیادت
راوی: عبداللہ بن عمر بن محمد بن ابان بن صالح , عبداللہ بن بدیل
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْعَنْقَزِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُدَيْلٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ مُعْتَکِفٌ إِذْ کَبَّرَ النَّاسُ فَقَالَ مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ قَالَ سَبْيُ هَوَازِنَ أَعْتَقَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَتِلْکَ الْجَارِيَةُ فَأَرْسَلَهَا مَعَهُمْ
عبداللہ بن عمر بن محمد بن ابان بن صالح، حضرت عبداللہ بن بدیل سے بھی حدیث بالا کی طرح روایت منقول ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت عمر اعتکاف میں تھے۔ یکایک لوگوں نے نعرہ تکبیر بلند کیا۔ انہوں نے عبداللہ سے پوچھا کیا معاملہ ہے؟ حضرت عبداللہ نے کہا رسول اللہ نے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ حضرت عمرنے کہا اس باندی کو (بھی رہا کردو جو ان کے پاس ہے) پس اس باندی کو بھی بقیہ قیدیوں کے ساتھ بھیج دیا گیا۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
The tradition mentioned above (No. 2468) has also been transmitted by Abdullah ibn Budayl through a different chain of narrators in a similar way.
This version adds: While he (Umar) was observing i'tikaf (in the sacred mosque), the people uttered (loudly): "Allah is most great." He said: What is this, Abdullah? He said: These are the captives of the Hawazin whom the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has set free. He said: This slave-girl too? He sent her along with them.