سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ روزوں کا بیان ۔ حدیث 625

جو شخص روزہ کی حالت میں جماع کر بیٹھے اسکا کفارہ

راوی: مسدد , محمد بن عیسی , سفیان , مسدد , زہری , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَی رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلَکْتُ فَقَالَ مَا شَأْنُکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ فَهَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا قَالَ اجْلِسْ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ تَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ ثَنَايَاهُ قَالَ فَأَطْعِمْهُ إِيَّاهُمْ و قَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ أَنْيَابُهُ

مسدد، محمد بن عیسی، سفیان، مسدد، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہلاک ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیوں کیا ہوا؟ اس نے کہا میں رمضان میں (یعنی روزہ کی حالت میں) اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تیرے پاس ایسی کوئی چیز ہے جس سے غلام خرید کر اس کو آزاد کر سکے؟ اس نے کہا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تو پے درپے دو مہینوں کے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ اس نے کہا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو بیٹھ جا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لے اس میں سے صدقہ کر اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے دونوں طرفوں کے درمیان ہمارے گھر سے زیادہ کوئی مستحق نہیں ہے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آ گئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈاڑھیں نظر آنے لگیں فرمایا اس میں سے اپنے گھر والوں کو کھلا دے مسدد کی روایت میں بجائے ثنایا کے انیاب کے الفاظ ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں