شوال کا چاند دیکھنے کی دو آدمیوں کی شہادت
راوی: مسدد , خلف بن ہشام , ابوعوانہ , منصور , ربعی بن حراش
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّهِ لَأَهَلَّا الْهِلَالَ أَمْسِ عَشِيَّةً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْ يَغْدُوا إِلَی مُصَلَّاهُمْ
مسدد، خلف بن ہشام، ابوعوانہ، منصور، حضرت ربعی بن حراش سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے سنا وہ کہتے تھے کہ ایک مرتبہ لوگوں میں رمضان کے آخری دن کے سلسلہ میں اختلاف واقع ہو گیا (یعنی کچھ لوگ تیس رمضان کہتے تھے اور کچھ یکم شوال) پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دو اعرابی حاضر ہوئے اور اللہ کا نام لے کر گواہی دی کہ ہم نے کل شام چاند دیکھا ہے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو روزہ کھول دینے کا حکم دیا خلف نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی یہ حکم فرمایا کہ کل کو سب لوگ عید گاہ میں (نماز ادا کرنے کے لئے) چلیں۔