اگر ایک شہر میں دوسرے شہر سے ایک رات پہلے چاند نظر آجائے
راوی: موسی بن اسمعیل , ابن جعفر , محمد بن ابی حرملہ , کریب
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ أَخْبَرَنِي کُرَيْبٌ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ابْنَةَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَی مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ قَالَ فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا فَاسْتَهَلَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرَ فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَکَرَ الْهِلَالَ فَقَالَ مَتَی رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ قُلْتُ رَأَيْتُهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ قَالَ أَنْتَ رَأَيْتَهُ قُلْتُ نَعَمْ وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ قَالَ لَکِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلَا نَزَالُ نَصُومُهُ حَتَّی نُکْمِلَ الثَّلَاثِينَ أَوْ نَرَاهُ فَقُلْتُ أَفَلَا تَکْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ قَالَ لَا هَکَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
موسی بن اسماعیل، ابن جعفر، محمد بن ابی حرملہ، حضرت کریب سے روایت ہے کہ ام الفضل بنت الحارث نے ان کو ملک شام میں حضرت معاویہ کے پاس بھیجا وہ کہتے ہیں کہ میں ملک شام گیا اور جو مقصد تھا وہ پورا کیا ابھی میں شام میں ہی تھا کہ رمضان کا چاند ہو گیا ہم نے جمعہ کی رات میں چاند دیکھا پھر میں رمضان کے آخر میں مدینہ آیا تو ابن عباس نے سفر کا حال چال پوچھا چاند کا ذکر ہوا تو مجھ سے پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا تھا؟ میں نے کہا جمعہ کی رات میں ابن عباس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے خود دیکھا تھا میں نے کہا ہاں میں نے بھی اور دوسرے لوگوں نے بھی دیکھا اور اگلے دن حضرت معاویہ اور باقی تمام لوگوں نے روزہ رکھا ابن عباس نے کہا کہ ہم نے سنیچر کی رات میں چاند دیکھا پس ہم روزے رکھتے رہیں گے یہاں تک کہ تیس دن پورے ہو جائیں یا ہم عید کا چاند دیکھ لیں میں نے کہا آپ کے لئے حضرت معاویہ کی روایت اور ان کا روزہ رکھ لینا کافی نہیں ہے؟ فرمایا نہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی حکم کیا ہے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رؤیت پر ہی عمل کا حکم فرمایا ہے)