آیت قرآنی وعلی الذین یطیقونہ فدیتہ کی منسوخی کا بیان۔
راوی: احمد بن محمد , علی بن حسین , یزید , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرَمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ فَکَانَ مَنْ شَائَ مِنْهُمْ أَنْ يَفْتَدِيَ بِطَعَامِ مِسْکِينٍ افْتَدَی وَتَمَّ لَهُ صَوْمُهُ فَقَالَ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَکُمْ و قَالَ فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمْ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ کَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
احمد بن محمد، علی بن حسین، یزید، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کہ جب یہ آیت نازل ہوئی (وَعَلَي الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَه فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِيْنٍ) 2۔ البقرۃ : 184) یعنی جو لوگ باوجود طاقت و قوت کے روزہ نہ رکھنا چاہیں تو ان پر بطور فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے پس جو شخص ایک مسکین کا کھانا فدیہ میں دینا چاہتا وہ فدیہ دیتا ہے اور یہ اس کے روزہ کی تکمیل سمجھی جاتی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا (ترجمہ) جو شخص اپنے طور پر مزید بھلائی کرنا چاہے تو اس کے حق میں بہتر ہے مگر روزہ رکھنا ہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ اس کے بعد یہ حکم نازل ہوا کہ (ترجمہ) تم میں سے جو شخص ماہ رمضان کو پائے وہ اس کے روزے رکھے البتہ جو شخص بیمار ہو یا حالت سفر میں ہو تو انپے روزوں کی گنتی دوسرے دنوں میں پوری کر لے۔