سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 542

حاملہ عورت کی عدت کا بیان

راوی: سلیمان بن داؤد , ابن وہب , یونس , عتبہ , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَاهُ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَی سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَهُوَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ فَقَالَ لَهَا مَا لِي أَرَاکِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّکِ تَرْتَجِينَ النِّکَاحَ إِنَّکِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاکِحٍ حَتَّی تَمُرَّ عَلَيْکِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ قَالَتْ سُبَيْعَةُ فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِکَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَلَا أَرَی بَأْسًا أَنْ تَتَزَوَّجَ حِينَ وَضَعَتْ وَإِنْ کَانَتْ فِي دَمِهَا غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّی تَطْهُرَ

سلیمان بن داؤد، ابن وہب، یونس، عتبہ، حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے عمر بن ارقم زہری کو لکھا کہ وہ سبیعہ بنت حارث اسلمی کے پاس جائیں اور ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کریں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے سوال کے جواب میں ارشاد فرمائی تھی۔ پس عمر بن عبداللہ نے عبداللہ بن عتبہ کو جواب میں لکھا کہ سبیعہ نے مجھ سے بیان کیا کہ میں سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی جن کا تعلق بنی عامر بن لوئی سے تھا وہ جنگ بدر میں شریک رہے اور حجةالوداع کے موقعہ پر ان کا انتقال ہوا۔ اور اس وقت میں حاملہ تھی۔ ان کے انتقال کے کچھ ہی دیر بعد میرے یہاں بچے کی پیدائش ہوئی۔ جب میں نفاس سے فارغ ہوئی تو میں نے اس غرض سے زیب و زینت اختیار کی کہ میرے لئے کوئی پیغام نکاح آئے۔ پس بنی عبدالدار کا ایک شخص جس کا نام ابوالسنابل بن بعکک تھا میرے پاس آیا اور بولا کیا بات ہے کہ میں تم کو زیب و زینت کے ساتھ دیکھ رہا ہوں کیا تم نکاح کی متمنی ہو؟ واللہ تم نکاح نہیں کر سکتیں جب تک کہ چار ماہ دس دن عدت کے نہ گزر جائیں سبیعہ کہتی ہیں کہ جب میں نے ابوالسنابل کی یہ بات سنی تو شام کے وقت میں نے اپنے کپڑے پہنے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ابوالسنابل کی بات کہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھ کو وضع حمل ہو گیا ہے تو اب تو حلال ہوگئی ہے اگر تو چاہے تو نکاح کر سکتی ہے ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے اس میں کوئی قباحت معلوم نہیں ہوتی کہ کوئی عورت بچہ کی پیدائش کے فورا بعد نکاح کرے اگرچہ اس کو دم نفاس جاری ہی کیوں نہ ہو مگر یہ ضروری ہے کہ شوہر اس سے جماع نہ کرے جب تک کہ وہ نفاس سے فارغ نہ ہو جائے پہلے یہ عمومی حکم نازل ہوا کہ عورتیں شوہر کی وفات کے بعد چار ماہ دس دن تک اپنے آپ کو روکے رکھیں یعنی اپنی مدت عدت کی گزاریں بعد میں اس میں حاملہ عورتوں کا استثناء کیا گیا کہ ان کی عدت وضع حمل ہے

یہ حدیث شیئر کریں