عدت گزارنے والی عورت کو کن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے
راوی: احمد بن صالح , ابن وہب , مخرمہ , مغیرہ بن ضحاک , ام حکیم بنت اسید کی والدہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ الضَّحَّاکِ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي أُمُّ حَکِيمٍ بِنْتُ أَسِيدٍ عَنْ أُمِّهَا أَنَّ زَوْجَهَا تُوُفِّيَ وَکَانَتْ تَشْتَکِي عَيْنَيْهَا فَتَکْتَحِلُ بِالْجِلَائِ قَالَ أَحْمَدُ الصَّوَابُ بِکُحْلِ الْجِلَائِ فَأَرْسَلَتْ مَوْلَاةً لَهَا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَتْهَا عَنْ کُحْلِ الْجِلَائِ فَقَالَتْ لَا تَکْتَحِلِي بِهِ إِلَّا مِنْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ يَشْتَدُّ عَلَيْکِ فَتَکْتَحِلِينَ بِاللَّيْلِ وَتَمْسَحِينَهُ بِالنَّهَارِ ثُمَّ قَالَتْ عِنْدَ ذَلِکَ أُمُّ سَلَمَةَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَی عَيْنِي صَبْرًا فَقَالَ مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ إِنَّمَا هُوَ صَبْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ قَالَ إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ وَتَنْزَعِينَهُ بِالنَّهَارِ وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ وَلَا بِالْحِنَّائِ فَإِنَّهُ خِضَابٌ قَالَتْ قُلْتُ بِأَيِّ شَيْئٍ أَمْتَشِطُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِينَ بِهِ رَأْسَکِ
احمد بن صالح، ابن وہب، مخرمہ، مغیرہ بن ضحاک، ام حکیم بنت اسید کی والدہ سے روایت ہے کہ ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور ان کی آنکھیں دکھتی تھیں تو وہ جلا (ایک قسم کا سرمہ) لگاتی تھیں انہوں نے اپنے خادمہ کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا کہ وہ سرمہ لگایا کریں یا نہیں؟ حضرت ام سلمہ نے فرمایا نہیں ہاں اگر ضرورت شدید ہو تو رات کو لگائیں اور دن میں پونچھ ڈالیں پھر حضرت ام سلمہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کے پہلے شوہر ابوسلمہ انتقال کر گئے تو وہ اپنی آنکھوں میں ایلوا لگایا کرتی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ ایلوا ہے اس میں خوشبو نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تو چہرہ کو جوان کر دیتا ہے (یعنی خوشنما بنا دیتا ہے) لہذا اس کو نہ لگا مگر یہ کہ رات کو لگا اور دن کو نکال ڈال اسی طرح خوشبو یا مہندی لگا کر کنگھی نہ کر کیونکہ یہ خضاب ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ پھر میں اپنا سر کس چیز سے دھوؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیری کے پتے سے لتیھڑ کر اپنا سر دھو۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Mu'minin:
Umm Hakim, daughter of Usayd, reported on the authority of her mother that her husband died and she was suffering from sore eyes. She therefore applied collyrium (jala'). Ahmad said: The correct version is "glittering collyrium (kuhl al-jala'). She sent her slave-girl to Umm Salamah, and she asked her about the use of glittering collyrium (kuhl al-jala').
She said: Do not apply it except in the case of dire need which is troubling you. In that case you can use it at night, but you should remove it in the daytime. Then Umm Salamah said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to visit me when AbuSalamah died, and I had put the juice of aloes in my eye.
He asked : What is this, Umm Salamah? I replied: It is only the juice of aloes and contains no perfume. He said: It gives the face a glow, so apply it only at night and remove it in daytime, and do not comb yourself with scent or henna, for it is a dye. I asked: What should I use when I comb myself, Apostle of Allah? He said: Use lote-tree leaves and smear your head copiously with them.