ان کی رائے جن کے نزدیک مطلقہ کے لئے نقل مکانی درست ہے
راوی: احمد بن محمد , موسیٰ بن مسعود , شبل , ابن ابی نجیح , عطاء , زینب بنت ابی سلمہ , عبداللہ بن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا شِبْلٌ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَائَتْ وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَی غَيْرَ إِخْرَاجٍ قَالَ عَطَائٌ إِنْ شَائَتْ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهِ وَسَکَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَائَتْ خَرَجَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِيمَا فَعَلْنَ قَالَ عَطَائٌ ثُمَّ جَائَ الْمِيرَاثُ فَنَسَخَ السُّکْنَی تَعْتَدُّ حَيْثُ شَائَتْ
احمد بن محمد، موسیٰ بن مسعود، شبل، ابن ابی نجیح، عطاء، زینب بنت ابی سلمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ یہ آیت وَالَّذِینَ یُتَوَفَّونَ مِنکُم وَیَذَرُونَ اَزوَاجاً وَّصِیَّةً لِّاَزوَاجِھِم مَتَاعًا اِلَی الحَولِ غَیرَ اِخرَاج منسوخ ہوگئی اس کی رو سے اس پر لازم تھا کہ وہ اپنے شوہر کے گھر میں عدت گزارے اب عورت کو اختیار ہے کہ جہاں چاہے عدت گزارے (خواہ شوہر کے گھر میں خواہ اپنے میکے میں) اور اللہ کے قول غیر اخراج کی یہی مراد ہے عطاء نے کہا اگر عورت چاہے تو اپنے خاوند کے لوگوں کے پاس عدت گزارے اور وصیت کے مطابق اس کے گھر میں رہے اور اگر چاہے تو وہاں سے نکل جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا فَعَلْنَ فِيْ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ) 2۔ البقرۃ : 234) یعنی اگر وہ عدت کے دوران اس گھر سے نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں عطاء نے کہا کہ اس کے بعد آیت میراث نازل ہوئی تو سکنی منسوخ ہو گیا اب عورت کو اختیار ہے جہاں چاہے عدت گزارے۔