لعان کا طریقہ
راوی: حسن بن علی یزید بن ہارون , عباد , بن منصور , عکرمہ , عبداللہ بن عباس
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَجَائَ مِنْ أَرْضِهِ عَشِيًّا فَوَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ رَجُلًا فَرَأَی بِعَيْنِهِ وَسَمِعَ بِأُذُنِهِ فَلَمْ يَهِجْهُ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ غَدَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي جِئْتُ أَهْلِي عِشَائً فَوَجَدْتُ عِنْدَهُمْ رَجُلًا فَرَأَيْتُ بِعَيْنَيَّ وَسَمِعْتُ بِأُذُنَيَّ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَائَ بِهِ وَاشْتَدَّ عَلَيْهِ فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ الْآيَتَيْنِ کِلْتَيْهِمَا فَسُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرْ يَا هِلَالُ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَکَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا قَالَ هِلَالٌ قَدْ کُنْتُ أَرْجُو ذَلِکَ مِنْ رَبِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلُوا إِلَيْهَا فَجَائَتْ فَتَلَاهَا عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَّرَهُمَا وَأَخْبَرَهُمَا أَنَّ عَذَابَ الْآخِرَةِ أَشَدُّ مِنْ عَذَابِ الدُّنْيَا فَقَالَ هِلَالٌ وَاللَّهِ لَقَدْ صَدَقْتُ عَلَيْهَا فَقَالَتْ قَدْ کَذَبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاعِنُوا بَيْنَهُمَا فَقِيلَ لِهِلَالٍ اشْهَدْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ فَلَمَّا کَانَتْ الْخَامِسَةُ قِيلَ لَهُ يَا هِلَالُ اتَّقِ اللَّهَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْکَ الْعَذَابَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا يُعَذِّبُنِي اللَّهُ عَلَيْهَا کَمَا لَمْ يُجَلِّدْنِي عَلَيْهَا فَشَهِدَ الْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ ثُمَّ قِيلَ لَهَا اشْهَدِي فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْکَاذِبِينَ فَلَمَّا کَانَتْ الْخَامِسَةُ قِيلَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْکِ الْعَذَابَ فَتَلَکَّأَتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي فَشَهِدَتْ الْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَقَضَی أَنْ لَا يُدْعَی وَلَدُهَا لِأَبٍ وَلَا تُرْمَی وَلَا يُرْمَی وَلَدُهَا وَمَنْ رَمَاهَا أَوْ رَمَی وَلَدَهَا فَعَلَيْهِ الْحَدُّ وَقَضَی أَنْ لَا بَيْتَ لَهَا عَلَيْهِ وَلَا قُوتَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُمَا يَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَيْرِ طَلَاقٍ وَلَا مُتَوَفَّی عَنْهَا وَقَالَ إِنْ جَائَتْ بِهِ أُصَيْهِبَ أُرَيْصِحَ أُثُيْبِجَ حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِهِلَالٍ وَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِيًّا خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ فَهُوَ لِلَّذِي رُمِيَتْ بِهِ فَجَائَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا جَمَالِيًّا خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا الْأَيْمَانُ لَکَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ قَالَ عِکْرِمَةُ فَکَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَمِيرًا عَلَی مُضَرَ وَمَا يُدْعَی لِأَبٍ
حسن بن علی یزید بن ہارون، عباد، بن منصور، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ہلال بن امیہ ان تین آدمیوں میں سے ایک ہے جن کا اللہ نے غزوہ تبوک کے موقع پر (جہاد میں عدم شرکت کا) قصور معاف فرما دیا تھا پس ہلال بن امیہ رات کو اپنی زمین (کھیت) سے گھر آئے تو اپنی بیوی کے پاس ایک شخص کو زنا کرتے ہوئے) پایا۔ پس اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا۔ ہلال نے نہ اس کو ڈانٹا اور نہ دھمکایا۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شام کو اپنے گھر گیا تو اپنی بیوی کے پاس ایک شخص کو پایا۔ پس میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور (ان کی آوازوں کو) اپنے کانوں سے سنا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات ناگوار گزری۔ ہلال پر یہ امر سخت گزرا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی (تر جمہ) جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کا الزام لگاتے ہیں مگر ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہیں ہوتا تو ان میں سے ہر ایک پر چار گواہیاں ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کی شدت جاتی رہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ہلال خوش ہوجا اللہ نے تیرے واسطے وسعت پیدا کی اور راستہ نکالا۔ ہلال نے کہا مجھے بھی اپنے رب سے ہی امید تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو بلا بھیجو وہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے سامنے یہی آیت پڑھی اور نصیحت کی اور خبردار کیا کہ آخرت کی تکلیف دنیا کی تکلیف سے شدید تر ہے۔ ہلال نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے سچ کہا اس کا حال۔ عورت نے کہا یہ جھوٹ بولتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اپنے اصحاب سے) فرمایا کہ ان دونوں کو لعان کراؤ۔ پہلے ہلال سے کہا گیا کہ گواہیاں دیں کہ میں سچ کہتا ہوں۔ جب پانچویں گواہی کا نمبر آیا تو ہلال سے کہا گیا کہ اے ہلال اللہ سے ڈر کہ دنیا کی سزا آخرت کی سزا سے ہلکی ہے اور یہی آخری گواہی ہے جو۔ جھوٹا ہونے پر تیرے اوپر عذاب کو واجب کر دے گی ہلال نے کہا اللہ کی قسم اللہ اس عورت پر الزام کی بنا پر مجھے عذاب نہیں دے گا جس طرح اس نے میری پیٹھ کو کوڑے لگنے سے بچایا ہے۔ سو اس نے پانچویں گواہی بھی دیدی کہ مجھ پر اللہ کی لعنت اگر میں جھوٹ بولوں۔ اس کے بعد عورت سے کہا گیا کہ تو بھی گواہیاں دے۔ اس نے بھی اللہ کا نام لے کر چار گواہیاں دیں کہ وہ (یعنی اس کا شوہر) جھوٹا ہے جب پانچویں گواہی کا نمبر آیا تو اس سے بھی کہا گیا کہ اللہ سے ڈر کیونکہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے کم ہے اور یہی پانچویں گواہی تجھ پر جھوٹا ہونے کی صورت میں اللہ کا عذاب واجب کر دے گی یہ سن کر وہ عورت ایک لمحے کے لئے ہچکچائی۔ پھر بولی اللہ کی قسم میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی۔ اور یہ کہہ کر اس نے پانچویں گواہی بھی دیدی کہ اگر اس کا شوہر الزام میں سچا ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ اس کے بعد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی اور یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کے بچہ کو باپ کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس عورت کو زنا کے الزام سے متہم کیا جائے گا اور نہ اس کے بچہ کو ولدالزنا کہا جائے گا اور جو شخص اس عورت پر زنا کی اور اس کے بچہ پر ولدالزنا ہونے کی تہمت لگائے تو اس پر حد قذف جاری کی جائے گی اور یہ بھی فیصلہ فرمایا کہ مرد کے ذمہ عورت کے لئے ٹھکانا فراہم کرنا اور نان و نفقہ دینا لازم نہیں ہے کیونکہ کہ یہ دونوں بغیر طلاق کے جدا ہوئے ہیں اور نہ اس کے شوہر کی وفات ہوئی نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا اگر اس کا بچہ بھورے بالوں والا پتلے سرین والا چوڑے پیٹ والا اور دبلی پنڈلیوں والا ہو تو یہ بچہ ہلال کا ہے اور اگر گندمی رنگ بال فربہ موٹی پنڈلیوں اور بڑی سرین والا پیدا ہو تو اس شخص کا ہے جس کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی گئی ہے پس جب اس کے بچہ پیدا ہوا تو وہ گندم گوں گھنگریالے بال فربہ موٹی پنڈلیوں والا اور بھاری سرین والا پیدا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر پہلے گواہیاں نہ ہو چکی ہوتیں تو میں اس عورت کو سزا دیتا عکرمہ کہتے ہیں کہ بعد میں (وہ بچہ بڑا ہو کر) مصر کا حاکم بنا لیکن اس کو باپ کی طرف منسوب کر کے نہ پکارا جاتا تھا
Narrated Abdullah Ibn Abbas:
Hilal ibn Umayyah was one of three people whose repentance was accepted by Allah. One night he returned from his land and found a man with his wife. He witnessed with his eyes and heard with his ears. He did not threaten him till the morning.
Next day he went to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) in the morning, and said: Apostle of Allah! I came to my wife at night and found a man with her. I saw with my own eyes and heard with my own ears. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) disliked what he described and he took it seriously.
Thereupon the following Qur'anic verse came down: "And those who make charges against their spouses but have no witnesses except themselves, let the testimony of one of them…."
When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to himself (after the revelation ended), he said: Glad tidings for you, Hilal. Allah, the Exalted, has made it easy and, a way out for you.
Hilal said: I expected that from my Lord. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Send for her. She then came. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) recited (the verses) to them that the punishment in the next world was more severe than that in this world.
Hilal said: I swear by Allah, I spoke the truth against her. She said: He told a lie.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Apply the method of invoking curses on each other. Hilal was told: Bear witness. So he bore witness before Allah four times that he spoke the truth.
When he was about to utter a fifth time, he was told: Hilal, fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world; and this is the deciding one that will surely cause punishment to you.
He said: I swear by Allah. Allah will not punish me for this (act), as He did not cause me to be flogged for this (act). So he bore witness a fifth time invoking the curse of Allah on him if he was one of those who told lies.
Then the people said to her: Testify. So she gave testimony before Allah that he was a liar.
When she was going to testify a fifth time, she was told: Fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world. This is the deciding one that will surely cause punishment to you.
She hesitated for a moment, and then said: By Allah, I shall not disgrace my people. So she testified a fifth time invoking the curse of Allah on her if he spoke the truth.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) separated them from each other, and decided that the child would not be attributed to its father. Neither she nor her child would be accused of adultery. He who accused her or her child would be liable to punishment. He also decided that there would be no dwelling and maintenance for her (from the husband), as they were separated without divorce.
He then said: If she gives birth to a child with reddish hair, light buttocks, wide belly and light shins, he will be the child of Hilal. If she bears a dusky child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttock he will be the child of the one who was accused of adultery. She gave birth to a dusky child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttocks.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Had there been no oaths I should have dealt with her severely.
Ikrimah said: Later on he became the chief of the tribe of Mudar. He was not attributed to his father.