لعان کا طریقہ
راوی: عثمان بن ابی شیبہ , جریر , اعمش , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّا لَلَيْلَةُ جُمُعَةٍ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَکَلَّمَ بِهِ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ فَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَيْظٍ وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَکَلَّمَ بِهِ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ أَوْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَيْظٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ افْتَحْ وَجَعَلَ يَدْعُو فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ هَذِهِ الْآيَةَ فَابْتُلِيَ بِهِ ذَلِکَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَجَائَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاعَنَا فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ قَالَ فَذَهَبَتْ لِتَلْتَعِنَ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ فَأَبَتْ فَفَعَلَتْ فَلَمَّا أَدْبَرَا قَالَ لَعَلَّهَا أَنْ تَجِيئَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا فَجَائَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک دن جمعہ کی رات مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک انصاری شخص آیا اور کہنے لگا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی اجنبی مرد کو پائے اور پھر وہ اس پر زنا کا الزام لگائے تو تم اس کو حد قذف میں کوڑے لگاؤ گے اور قتل کرنے پر اس کو قتل کر ڈالو گے اور اگر خاموشی اختیار کرے تو خون کے گھوٹ پئے اللہ کی قسم میں یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ضرور دریافت کروں گا جب اگلا دن ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے آیا اور یہی کہا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی اجنبی مرد کو پائے اور اس پر زنا کا الزام لگائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو کوڑے لگائیں گے یا قتل کر دے تو اس کو قصاصاً قتل کر دیں گے اور اگر خاموشی اختیار کرے تو خون کے سے گھونٹ پئے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لئے دعا فرمائی کہ اے اللہ اس کے بارے میں کوئی حکم جاری فرما آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کر ہی رہے تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی (ترجمہ) جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کا الزام لگائیں اور ان کے پاس ثبوت پیش کرنے کے لئے کوئی گواہ موجود نہ ہو سوائے اپنی ذات کے تو۔ پس وہ شخص جو اس مصیبت میں مبتلا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس کی بیوی بھی آئی پھر دونوں نے لعان کیا یعنی پہلے مرد نے چار مرتبہ اللہ کا نام لے کر گواہی دی کہ وہ اپنے الزام میں سچا ہے پھر پانچویں مرتبہ لعنت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو جو جھوٹ بولے اس کے بعد عورت نے لعان کرنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو جھڑک دیا لیکن وہ نہیں مانی اور اس نے بھی اسی طرح لعان کیا جب وہ دونوں وہاں سے چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید اس عورت کے گھونگریالے بالوں والا بچہ سیاہ رنگ کا پیدا ہوگا پھر جب اس کے بچہ پیدا ہوا تو وہ گھونگریالے بالوں والا اور سیاہ رنگ کا تھا یعنی عورت پر زنا کا الزام درست نکلا۔