سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 450

ظہار کا بیان

راوی: حسن بن علی , یحیی بن ادم , ابن ادریس محمد بن اسحق , معمر بن عبداللہ بن حنظلہ , یوسف , بن عبداللہ بن سلام , خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ خُوَيْلَةَ بِنْتِ مَالِکِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَتْ ظَاهَرَ مِنِّي زَوْجِي أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْکُو إِلَيْهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَادِلُنِي فِيهِ وَيَقُولُ اتَّقِي اللَّهَ فَإِنَّهُ ابْنُ عَمِّکِ فَمَا بَرِحْتُ حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُکَ فِي زَوْجِهَا إِلَی الْفَرْضِ فَقَالَ يُعْتِقُ رَقَبَةً قَالَتْ لَا يَجِدُ قَالَ فَيَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ شَيْخٌ کَبِيرٌ مَا بِهِ مِنْ صِيَامٍ قَالَ فَلْيُطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَتْ مَا عِنْدَهُ مِنْ شَيْئٍ يَتَصَدَّقُ بِهِ قَالَتْ فَأُتِيَ سَاعَتَئِذٍ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنِّي أُعِينُهُ بِعَرَقٍ آخَرَ قَالَ قَدْ أَحْسَنْتِ اذْهَبِي فَأَطْعِمِي بِهَا عَنْهُ سِتِّينَ مِسْکِينًا وَارْجِعِي إِلَی ابْنِ عَمِّکِ قَالَ وَالْعَرَقُ سِتُّونَ صَاعًا قَالَ أَبُو دَاوُد فِي هَذَا إِنَّهَا کَفَّرَتْ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْتَأْمِرَهُ

حسن بن علی، یحیی بن آدم، ابن ادریس محمد بن اسحاق ، معمر بن عبداللہ بن حنظلہ، یوسف بن عبداللہ بن سلام، حضرت خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ میرے شوہر اوس بن صامت نے مجھ سے ظہار کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس شکایت لے کر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بارے میں مجھ سے جھگڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے وہ تیرا چچا زاد بھائی ہے (دور جاہلیت میں اور ابتدائے اسلام میں ظہار طلاق سمجھا جاتا تھا خویلہ اپنے شوہر کے پاس رہنا چاہتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خویلہ کو اللہ سے ڈرنے کی تلقین کر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ اب وہ تیرا شوہر نہیں رہا بلکہ صرف چچا زاد بھائی رہ گیا ہے) پس میں نہیں ہٹی یہاں تک کہ قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی (قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِيْ تُجَادِلُكَ فِيْ زَوْجِهَا وَتَشْ تَكِيْ اِلَى اللّٰهِ ڰ وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ بَصِيْرٌ ) 58۔ المجادلہ : 1) (ترجمہ) اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی اور اللہ سے شکوہ کر رہی تھی اس آیت نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ یعنی تیرا شوہر ایک غلام آزاد کرے میں نے عرض کیا اس کی طاقت نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر دو مہینہ کے پے درپے روزے رکھ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ بہت بوڑھا ہے اس میں روزے رکھنے کی سکت نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے میں نے عرض کیا اس کے پاس کچھ نہیں ہے جس سے وہ صدقہ دے خویلہ کہتی ہیں کہ تبھی کھجور کا ایک تھیلا آیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کو دوسرا کھجوروں کا تھیلا دے دوں گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے جا اس کو لے جا اور اس میں سے اس کی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلا اور پھر (بے خوف و خطر) اپنے چچا کے بیٹے کے پاس رہ راوی کا بیان ہے کہ عرق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے ابوداؤد نے کہا کہ خویلہ نے اپنے شوہر کو بتائے بغیر اس کی طرف سے کفارہ ادا کیا۔

Narrated Khuwaylah, daughter of Malik ibn Tha'labah:
My husband, Aws ibn as-Samit, pronounced the words: You are like my mother. So I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), complaining to him about my husband.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) disputed with me and said: Remain dutiful to Allah; he is your cousin.
I continued (complaining) until the Qur'anic verse came down: "Allah hath heard the words of her who disputeth with thee concerning her husband…." till the prescription of expiation.
He then said: He should set free a slave. She said: He cannot afford it. He said: He should fast for two consecutive months. She said: Apostle of Allah, he is an old man; he cannot keep fasts. He said: He should feed sixty poor people. She said: He has nothing which he may give in alms. At that moment an araq (i.e. date-basket holding fifteen or sixteen sa's) was brought to him.
I said: I shall help him with another date-basked ('araq). He said: You have done well. Go and feed sixty poor people on his behalf, and return to your cousin. The narrator said: An araq holds sixty sa's of dates.

یہ حدیث شیئر کریں