ہنسی مذاق میں طلاق دینا
راوی: حمید بن مسعدہ , اسماعیل , ایوب عبداللہ بن کثیر , مجاہد , مجاہد
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ رَادُّهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ فَيَرْکَبُ الْحُمُوقَةَ ثُمَّ يَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَإِنَّکَ لَمْ تَتَّقِ اللَّهَ فَلَمْ أَجِدْ لَکَ مَخْرَجًا عَصَيْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ وَغَيْرُهُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ جَمِيعًا عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَاهُ الْأَعْمَشُ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ کُلُّهُمْ قَالُوا فِي الطَّلَاقِ الثَّلَاثِ أَنَّهُ أَجَازَهَا قَالَ وَبَانَتْ مِنْکَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا قَالَ أَنْتِ طَالِقٌ ثَلَاثًا بِفَمٍ وَاحِدٍ فَهِيَ وَاحِدَةٌ وَرَوَاهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ هَذَا قَوْلُهُ لَمْ يَذْکُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ وَجَعَلَهُ قَوْلَ عِکْرِمَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَصَارَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا
حمید بن مسعدہ، اسماعیل، ایوب عبداللہ بن کثیر، حضرت مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن عباس کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدی ہیں۔ عبداللہ بن عباس یہ سن کر خاموش ہو گئے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ شاید آپ اس کو رجعت کا حکم دیں گے مگر پھر آپ نے کہا کہ تم میں سے ایک شخص کھڑا ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہو جاتا ہے پھر نادم ہوتا ہے اور کہتا ہے۔ اے ابن عباس۔ اے ابن عباس (کوئی خلاصی کی تدبیر بتاؤ) حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ اس کے لئے (مشکل سے نکلنے کے لئے) کوئی نہ کوئی سبیل پیدا فرمائے گا جبکہ تو نے خوف خدا کو ملحوظ نہیں رکھا پس میں تیرے چھٹکارے کی کوئی سبیل نہیں پاتا۔ تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی (یعنی ایک ہی دفعہ میں تین طلاقیں دے ڈالیں) اور تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے نبی جب تم عورتوں کو طلاق دو تو عدت (یعنی طہر) کے آغاز میں دو ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس روایت کو حمید اعرج و غیرہ نے بسند مجاہد حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل کیا ہے۔ اسی طرح شعبہ نے بواسطہ عمرو بن مرہ بسند سعید بن جبیر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا ہے اور روایت کیا ہے اس کو ایوب اور ابن جریج نے بواسطہ عکرمہ بن خالد بسند سعید بن جبیر اور روایت کیا ہے اس کو ابن جریج نے بواسطہ عبدالحمید بن رافع بسند عطاء اور روایت کیا اس کو اعمش نے بواسطہ مالک بن حارث۔ اور اسی طرح روایت کیا اس کو ابن جریج نے بواسطہ عمرو بن دینار حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سب ہی نے اس میں تین طلاق کا ذکر کیا اور کہا کہ ابن عباس نے اس کو جانے دیا (یعنی طلاق ثلاثہ کو ایک قرار نہیں دیا) اور فرمایا کہ تو نے اپنی بیوی کو جدا کر دیا۔ اور ایسے ہی اسماعیل کی حدیث ہے بواسطہ ایوب بسند عبداللہ بن کثیر ابوداؤد نے کہا کہ حماد بن زید نے بواسطہ ایوب بسند عکرمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا۔ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک منہ سے کہے انت طالق ثلثا (یعنی ایک ہی دفعہ کہہ دے کہ میں نے تجھے تین طلاق دی) تو وہ ایک ہی شمار ہوگی اور یہی قول اسماعیل بن ابراہیم نے بسند ایوب بواسطہ عکرمہ روایت کیا ہے کہ یہ عکرمہ کا قول ہے لیکن اس میں ابن عباس کا ذکر نہیں ہے ابوداؤد نے کہا کہ ابن عباس کا قول اصلی حدیث میں ہے
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Divorced women shall wait concerning themselves for three monthly periods. Nor is it lawful for them to hide what Allah hath created in their wombs. This means that if a man divorced his wife he had the right to take her back in marriage though he had divorced her by three pronouncements. This was then repealed (by a Qur'anic verse). Divorce is only permissible twice.