سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 432

ہنسی مذاق میں طلاق دینا

راوی: احمد بن صالح , عبدالرزاق , ابن جریج , عبداللہ بن عباس ما

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي بَعْضُ بَنِي أَبِي رَافِعٍ مَوْلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عِکْرِمَةَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ طَلَّقَ عَبْدُ يَزِيدَ أَبُو رُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ أُمَّ رُکَانَةَ وَنَکَحَ امْرَأَةً مِنْ مُزَيْنَةَ فَجَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا يُغْنِي عَنِّي إِلَّا کَمَا تُغْنِي هَذِهِ الشَّعْرَةُ لِشَعْرَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ رَأْسِهَا فَفَرِّقْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَأَخَذَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِيَّةٌ فَدَعَا بِرُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ ثُمَّ قَالَ لَجُلَسَائِهِ أَتَرَوْنَ فُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ کَذَا وَکَذَا مِنْ عَبْدِ يَزِيدَ وَفُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ کَذَا وَکَذَا قَالُوا نَعَمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ يَزِيدَ طَلِّقْهَا فَفَعَلَ ثُمَّ قَالَ رَاجِعْ امْرَأَتَکَ أُمَّ رُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ قَالَ إِنِّي طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ رَاجِعْهَا وَتَلَا يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُکَانَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رُکَانَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَرَدَّهَا إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ لِأَنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ وَأَهْلَهُ أَعْلَمُ بِهِ إِنَّ رُکَانَةَ إِنَّمَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَجَعَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً

احمد بن صالح، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ عبد یزید نے جو رکانہ اور اس کے بھائیوں کا باپ تھا (اپنی بیوی) ام رکانہ کو طلاق دیدی اور قبیلہ مزینہ کی ایک عورت سے نکاح کر لیا وہ عورت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور بولی یا رسول اللہ ابورکانہ میرے کسی کام کا نہیں جیسے ایک بال دوسرے بال کے لئے اور یہ کہتے ہوئے اس نے اپنے سر کا بال پکڑا (یعنی وہ نامرد ہے) لہذا میرے اور اس کے درمیان تفریق کرا دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس کی اس غلط بیانی پر) غصہ آ گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکانہ اور اس کے بھائیوں کو بلا بھیجا اور حاضرین مجلس سے فرمایا کہ کیا تم دیکھتے ہو کہ اس کا یہ بچہ اس بچہ سے کتنا مشابہہ ہے اور فلاں بچہ عبد یزید سے کتنی مشابہت رکھتا ہے۔ لوگوں نے کہا ہاں (یعنی جب عبد یزید کی اولاد پہلی بیوی سے موجود ہے اور بچے اپنے باپ سے اور دوسرے بھائی بہنوں سے مشابہت رکھتے ہیں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ عورت نا مردی کے الزام میں سچی ہو (پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبد یزید سے فرمایا کہ اس کو طلاق دیدے پس انہوں نے طلاق دیدی۔ پھر فرمایا اپنی سابقہ بیوی ام رکانہ اور اس کے بھائیوں سے رجوع کر عبد یزید نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے رکانہ کو تین طلاقیں دے رکھیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے معلوم ہے تو اس سے رجعت کر اور یہ آیت تلاوت فرمائی يَا (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَا ءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَاَحْصُواالْعِدَّةَ ) 65۔ الطلاق : 1) ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس حدیث کو نافع بن عجیر اور عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی پھر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رجعت کا حکم دیا اور یہی زیادہ صحیح ہے کیونکہ یہ حضرات اور مرد کا بیٹا رکانہ اور اس کے گھر والے اس قصہ سے اچھی طرح واقف ہوں گے کہ رکانہ نے (نہ کہ ابورکانہ نے) اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی پس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو ایک قرار دیا۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:
Abdu Yazid, the father of Rukanah and his brothers, divorced Umm Rukanah and married a woman of the tribe of Muzaynah. She went to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: He is of no use to me except that he is as useful to me as a hair; and she took a hair from her head. So separate me from him. The Prophet (peace_be_upon_him) became furious. He called on Rukanah and his brothers. He then said to those who were sitting beside him. Do you see so-and-so who resembles Abdu Yazid in respect of so-and-so; and so-and-so who resembles him in respect of so-and-so? They replied: Yes. The Prophet (peace_be_upon_him) said to Abdu Yazid: Divorce her. Then he did so. He said: Take your wife, the mother of Rukanah and his brothers, back in marriage. He said: I have divorced her by three pronouncements, Apostle of Allah. He said: I know: take her back. He then recited the verse: "O Prophet, when you divorce women, divorce them at their appointed periods."

یہ حدیث شیئر کریں