مسنون طریقہ پر طلاق دینے کا بیان
راوی: احمد بن صالح , عبدالرزاق , ابن جریج , ابوالزبیر نے عروہ کے آزاد کردہ غلام عبدالرحمن بن یمن
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ مَوْلَی عُرْوَةَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ قَالَ کَيْفَ تَرَی فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا قَالَ طَلَّقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَرَدَّهَا عَلَيَّ وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا وَقَالَ إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِکْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ وَأَنَسُ بْنُ سِيرِينَ وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَأَبُو الزُّبَيْرِ وَمَنْصُورٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ مَعْنَاهُمْ کُلُّهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّی تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ طَلَّقَ وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَ وَکَذَلِکَ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَمَّا رِوَايَةُ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّی تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ طَلَّقَ وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَ وَرُوِيَ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَ رِوَايَةِ نَافِعٍ وَالزُّهْرِيِّ وَالْأَحَادِيثُ کُلُّهَا عَلَی خِلَافِ مَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ
احمد بن صالح، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت ابوالزبیر نے حضرت عروہ کے آزاد کردہ غلام عبدالرحمن بن یمن کو حضرت عبداللہ ابن عمر سے سوال کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی؟ (ابن عمر نے اپنا واقعہ بیان کیا کہ) عبداللہ بن عمر نے زمانہ رسالت میں اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی پس حضرت عمر نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا (کہ میرے بیٹے) عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دیدی عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو مجھ پر لوٹا دیا (یعنی مجھے رجعت کا حکم دیا) اور اس طلاق کا اعتبار نہیں کیا اور فرمایا جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو تجھے اختیار ہے چاہے طلاق دے چاہے اپنے پاس رکھ لے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَا ءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ ) 65۔ الطلاق : 1) یعنی اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تم اپنی بیویوں (میں سے کسی) کو طلاق دینا چاہو تو ان کو آغازِ طہر میں طلاق دو۔ ابوداؤد نے کہا کہ اس حدیث کو ابن عمر سے یونس بن جبیر اور انس بن سیرین اور سعید بن جبیر اور زید بن اسلم اور ابوالزبیر و منصور وغیرہ نے بسند ابی وائل نقل کیا ہے سب نے یہی روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ رجوع کریں یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے اس کے بعد اختیار ہے چاہے تو طلاق دے اور چاہے تو حسب سابق اپنے پاس رکھیں اور اسی طرح احمد بن عبدالرحمن نے بواسطہ سالم ابن عمر سے مروی ہے اس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی سے رجعت کریں یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے اس کے بعد اختیار ہے چاہے تو طلاق دیں اور چاہے تو اپنے پاس رکھیں اور عطاء خراسانی سے بھی بسند حسن ابن عمر سے اسی طرح مروی ہے جیسا کہ نافع اور زہری سے مروی ہے اور تمام احادیث ابوالزبیر کے اس قول (لم یرھا شیئا) کے خلاف ہیں۔