قران کا بیان
راوی: عبدالملک بن شعیب بن لیث , عقیل , ابن شہاب , سالم بن عبداللہ , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنِ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَأَهْدَی وَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَکَانَ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَی وَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ أَهْدَی فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ مِنْکُمْ أَهْدَی فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَکَّةَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ أَوَّلَ شَيْئٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنْ السَّبْعِ وَمَشَی أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَکَعَ حِينَ قَضَی طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَی الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يُحْلِلْ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی قَضَی حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ النَّاسُ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَی وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل، ابن شہاب، سالم بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجة الوداع میں تمتع کیا یعنی عمرہ کر کے حج کیا اس موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھ ذوالحلیفہ سے ہدی لے کر گئے تھے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے عمرہ کو پکارا پھر حج کو (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے لبیک بعمرہ کہا اور پھر لبیک بحجة) اور لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا یعنی تمتع کیا مگر بعض لوگ ہدی لے گئے تھے اور بعض نہیں لے گئے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے تو لوگوں سے فرمایا تم میں سے جو شخص ہدی ساتھ لایا ہو اس کے لئے کوئی چیز حلال نہیں ہے بلکہ حرام ہے جب تک کہ حج پورا نہ کرے اور جو ہدی ساتھ نہ لایا ہو تو وہ طواف و سعی کر کے بال کتروائے اور احرام کھول ڈالے اور اس کے بعد حج کا احرام باندھے اور ہدی دے اگر اس کے ساتھ ہدی نہ ہو تو تین روزے حج میں رکھے اور سات روزے اپنے گھر واپس جا کر رکھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں آئے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کو چوما پھر تین مرتبہ دوڑ کر اور تن کر بیت اللہ کا طواف کیا اور چار مرتبہ معمول کی رفتار سے چل کر طواف کیا جب طواف سے فارغ ہوئے تو مقام ابراہیم کے پاس جا کر دو رکعت نماز پڑھی اور سلام پھیرا نماز سے فارغ ہو کر کوہ صفا پر تشریف لے گئے اور صفا مروہ کے درمیان سات چکر لگائے اور حج کے پورا ہونے تک احرام نہیں کھولا اور یوم النحر میں (دس تاریخ کو) ہدی کی قربانی کی اور مکہ میں آکر طواف کیا (طواف الزیارة) اس کے بعد احرام کھول دیا اور وہ سب کام کرنے لگے جو حالت احرام میں ممنوع تھے اور جن لوگوں کے ساتھ ہدی تھی انہوں نے بھی ایسا ہی کیا جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا۔