عورتوں میں برابری کرنے کا بیان
راوی: احمد بن یونس , عبدالرحمن ابن ابی زناد , ہشام بن عروہ , عروہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَی بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُکْثِهِ عِنْدَنَا وَکَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلَّا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا فَيَدْنُو مِنْ کُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ حَتَّی يَبْلُغَ إِلَی الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا فَيَبِيتَ عِنْدَهَا وَلَقَدْ قَالَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ حِينَ أَسَنَّتْ وَفَرِقَتْ أَنْ يُفَارِقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَوْمِي لِعَائِشَةَ فَقَبِلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا قَالَتْ نَقُولُ فِي ذَلِکَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَفِي أَشْبَاهِهَا أُرَاهُ قَالَ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا
احمد بن یونس، عبدالرحمن ابن ابی زناد، ہشام بن عروہ، حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ نے فرمایا اے بھانجے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج کو تقسیم میں یعنی ہمارے پاس رہنے میں ایک دوسرے پر فوقیت نہیں دیتے تھے (بلکہ برابری کرتے تھے) اور ایسا دن کبھی کبھی آتا تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سب کے پاس تشریف نہ لاتے ہوں اور ہر ایک سے قربت نہ کرتے ہوں بجز جماع کے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اس بیوی کے پاس پہنچتے جس کی باری ہوتی تو رات میں اس کے پاس رہتے۔ جب سودہ بنت زمعہ بوڑھی ہو گئیں اور یہ خیال ہوا کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو چھوڑ نہ دیں (یعنی طلاق نہ دیدیں) تو انہوں نے اپنی باری حضرت عائشہ کو بخش دی جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت سودہ ہی کے مسئلہ پر یہ آیت نازل ہوئی تھی (وَاِنِ امْرَاَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِھَا نُشُوْزًا الخ۔ ) 4۔ النساء : 128) یعنی اگر کسی عورت کو اس بات کا اند یشہ ہو کہ اس کا شوہر اس سے اعراض برتے گا یا زیادتی کرے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ دونوں آپس میں صلح کرلیں اور صلح ہی بہتر ہے۔