باکرہ عورت سے نکاح کرے تو اس کے پاس کتنے دن رہے
راوی: زہیر بن حرب , یحیی , سفیان , محمد بن ابی بکر , عبدالملک , بن ابی بکر , ام سلمہ ا
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لَيْسَ بِکِ عَلَی أَهْلِکِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي
زہیر بن حرب، یحیی، سفیان، محمد بن ابی بکر، عبدالملک، بن ابی بکر، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تین رات رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس میرا رہنا تین ہی رات کا ہے اور اس میں تمہارے یا تمہارے قبیلہ کی رسوائی کی کوئی بات نہیں ہے اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات تک رہ سکتا ہوں مگر اس صورت میں دوسری بیویوں کے پاس بھی سات راتیں گزاروں گا (کیونکہ بیویوں کے درمیان عدل ضروری ہے)