بچے کی پیدائش سے پہلے ہی اس کا نکاح کر دینا
راوی: حسن بن علی , محمد بن مثنی , یزید بن ہارون , عبداللہ بن یزید بن مقسم , سارہ بنت مقسم ا
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ حَدَّثَتْنِي سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ کَرْدَمٍ قَالَتْ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَی نَاقَةٍ لَهُ فَوَقَفَ لَهُ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ وَمَعَهُ دِرَّةٌ کَدِرَّةِ الْکُتَّابِ فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ وَهُمْ يَقُولُونَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ فَأَقَرَّ لَهُ وَوَقَفَ عَلَيْهِ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ فَقَالَ إِنِّي حَضَرْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی جَيْشَ غِثْرَانَ فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ قُلْتُ وَمَا ثَوَابُهُ قَالَ أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَکُونُ لِي فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي ثُمَّ غِبْتُ عَنْهُ حَتَّی عَلِمْتُ أَنَّهُ قَدْ وُلِدَ لَهُ جَارِيَةٌ وَبَلَغَتْ ثُمَّ جِئْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ أَهْلِي جَهِّزْهُنَّ إِلَيَّ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ حَتَّی أُصْدِقَهُ صَدَاقًا جَدِيدًا غَيْرَ الَّذِي کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَحَلَفْتُ لَا أُصْدِقُ غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِقَرْنِ أَيِّ النِّسَائِ هِيَ الْيَوْمَ قَالَ قَدْ رَأَتْ الْقَتِيرَ قَالَ أَرَی أَنْ تَتْرُکَهَا قَالَ فَرَاعَنِي ذَلِکَ وَنَظَرْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ مِنِّي قَالَ لَا تَأْثَمُ وَلَا يَأْثَمُ صَاحِبُکَ قَالَ أَبُو دَاوُد الْقَتِيرُ الشَّيْبُ
حسن بن علی، محمد بن مثنی، یزید بن ہارون، عبداللہ بن یزید بن مقسم، حضرت سارہ بنت مقسم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے میمونہ بنت کروم کو کہتے ہوئے سنا کہ حجة الوداع کے موقعہ پر میں اپنے والد کے ساتھ حج کے لئے نکلی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا اور میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب گئے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اونٹنی پر سوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں ایک کوڑا تھا جیسا کہ عام طور پر مکتب میں پڑھانے والوں کے پاس ہوتا ہے تو میں نے سنا کہ اعرابی اور سب لوگ کہہ رہے تھے الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پاؤں پکڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغمبر ہونے کا اقرار کیا اور ٹھہرے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتیں سنی۔ اس کے بعد کہا کہ میں جیش عشران میں شریک رہا ہوں (ابن المثنی نے جیش غثران کہا ہے) وہاں طارق بن المرقع نے کہا کون ہے جو مجھے اس کے بدلہ میں ایک نیزہ دیتا ہے؟ میں نے پوچھا کس چیز کے بدلہ میں؟ اس نے کہا اس کے بدلہ میں کہ جو بھی میری پہلی بیٹی ہوگی میں اس کا نکاح اس کے ساتھ کر دوں گا پس میں نے اپنا نیزہ اس کو دیدیا اور چلا گیا جب مجھے معلوم ہوا کہ اس کے بیٹی پیدا ہوئی ہے اور اب وہ جوان ہوگئی ہے تو میں اس کے پاس پہنچا اور اس سے کہا کہ اب میری بیوی میرے حوالہ کر تو اس نے قسم کھا کر کہا کہ میں تجھے اپنی بیٹی ہرگز نہ دوں گا جب تک کہ تو اس کا نیا مہر مقرر نہ کرے ماسوا اس کے جو میرے اور اس کے درمیان طے ہو چکا ہے (یعنی ایک نیزہ) میں نے بھی قسم کھا لی کہ جو میں دے چکا ہوں اس کے علاوہ اور کچھ نہ دوں گا (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اب اس کی عمر کیا ہو گی؟ میرے والد نے کہا اب وہ بوڑھی ہو چکی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو چھوڑ دے میں یہ سن کر گھبرا گیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا یہ حال دیکھا تو فرمایا نہ تو گناہ گار ہوگا اور نہ تیرا ساتھی ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ قتیر کے معنی بڑھاپے کے ہیں
Narrated Maymunah, daughter of Kardam:
I went out along with my father during the hajj performed by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I saw the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). My father came near him; he was riding his she-camel. He stopped there and listened to him. He had a whip like the whip of the teachers. I heard the Bedouin and the people saying: Keep away from the whip. My father came up to him. He caught hold of his foot and acknowledged him (his Prophethood). He stopped and listened to him.
He then said: I participated in the army of Athran (in the pre-Islamic days).
The narrator, Ibn al-Muthanna, said: Army of Gathran. Tariq ibn al-Muraqqa' said: Who will give me a lance and get a reward?
I asked: What is its reward? He replied: I shall marry him to my first daughter born to me. So I gave him my lance and then disappeared from him till I knew that a daughter was born to him and she came of age.
I then came to him and said: Send my wife to me. He swore that he would not do that until I fixed a dower afresh other than that agreed between me and him, and I swore that I should not give him the dower other than that I had given him before.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: How old is she now?
He said: She has grown old. He said: I think you should leave her. He said: This put awe and fear into me, and I looked at the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
When he felt this in me, he said: You will not be sinful, nor will your companion be sinful.