اپنی باندی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرنے کا بیان
راوی: عبداللہ بن محمد , زہیر , ہشام بن عروہ , زینب بنت ام سلمہ ا
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَکَ فِي أُخْتِي قَالَ فَأَفْعَلُ مَاذَا قَالَتْ فَتَنْکِحُهَا قَالَ أُخْتَکِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِکَ قَالَتْ لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِکَ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِکَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي قَالَ فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّکَ تَخْطُبُ دُرَّةَ أَوْ ذُرَّةَ شَکَّ زُهَيْرٌ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَکُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِکُنَّ وَلَا أَخَوَاتِکُنَّ
عبداللہ بن محمد، زہیر، ہشام بن عروہ، حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میری بہن پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیوں کیا بات ہے؟ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے نکاح کر لیجئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ کیا تم اس بات کو پسند کرو گی وہ بولیں صرف میں ہی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی نہیں ہوں اور میں اس بات کو پسند کروں گی کہ میری بہن بھی ان میں شامل ہو جائے جو میرے ساتھ خیر میں (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجیت میں) شریک ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں ہو سکتی (کیونکہ ایک ساتھ دو بہنوں سے نکاح جائز نہیں) (یہ سن کر) ام حبیبہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درہ (یا ذرہ) بنت ابی سلمہ سے نکاح کا پیغام دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حیرت سے دریافت فرمایا کہ کیا ام سلمہ کی بیٹی درہ سے ام حبیبہ نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ تو میری ربیبہ ہے اور اگر وہ ربیبہ نہ بھی ہوتی تو بھی وہ میرے دودھ شریک بھائی کی بیٹی ہے (پس دونوں صورتوں میں وہ میرے لئے حلال نہیں لہذا تمہیں اس کی جو خبر ملی ہے وہ غلط ہے) مجھے اور اس کے باپ ابوسلمہ کو تو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے پس تم میرے لئے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو پیش مت کرو۔