مدینہ کے حرم کا بیان
راوی: محمد بن کثیر , سفیان , اعمش , ابراہیم , علی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا کَتَبْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْقُرْآنَ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرَ إِلَی ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ وَمَنْ وَالَی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ
محمد بن کثیر، سفیان، اعمش، ابراہیم، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قرآن اور اس صحیفہ کے علاوہ کچھ نہیں لکھا صحیفہ سے مراد دیت کے وہ احکام ہیں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لکھوائے تھے اور وہ ان کی تلوار کے نیام میں رہتے تھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مدینہ عائر سے لے کر ثور تک حرم ہے جو کوئی دین میں نئی بات نکالے یا ایسے شخص کو پناہ دے اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی طرف سے لعنت ہے ایسے شخص کا نہ فرض قبول ہوگا اور نہ نفل اور تمام مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے جب ان میں سے کسی ادنی شخص نے کسی کافر کو پناہ دی اور کسی مسلمان نے اس کی پناہ کو توڑا تو اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی طرف سے لعنت ہے ایسے شخص کا نہ فرض قبول ہوگا نہ نفل اور جو شخص ولا (دوستی کرے) کسی قوم سے بغیر اپنے دوستوں کی اجازت کے اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی طرف سے لعنت ہے ایسے شخص کا نہ فرض قبول ہوگا اور نہ نفل۔