درخت پر پھل پک جانے سے پہلے فروخت کرنا
راوی: احمد بن صالح عنبسہ بن خالد , یونس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الزِّنَادِ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهُ وَمَا ذُکِرَ فِي ذَلِکَ فَقَالَ کَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ کَانَ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهَا فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ قَالَ الْمُبْتَاعُ قَدْ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ وَأَصَابَهُ قُشَامٌ وَأَصَابَهُ مُرَاضٌ عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا فَلَمَّا کَثُرَتْ خُصُومَتُهُمْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا فَإِمَّا لَا فَلَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّی يَبْدُوَ صَلَاحُهَا لِکَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ
احمد بن صالح عنبسہ بن خالد، حضرت یونس سے روایت ہے کہ میں نے ابوالزناد سے پوچھا کہ پھل کو پکنے سے پہلے اور اس کی بہتری کا حال معلوم ہونے سے پہلے بیچنا کیسا ہے؟ اور اس باب میں کون سی حدیث مروی ہے؟ انہوں نے کہا عروہ بن زبیر حدیث روایت کرتے ہیں سہل بن ابی حثمہ سے اور وہ زید بن ثابت سے کہ لوگ پھلوں کو پکنے سے پہلے اور ان کی بہتری کا حال معلوم ہو جانے سے پہلے بیچ دما کرتے تھے لیکن جب خریدار پھل کاٹتے اور مالک کی وصولی کا وقت آتا تو خریدار کہتا پھل کو دمان ہو گیا یا قشام ہو گیا یا مراض ہو گیا (یہ سب پھلوں کی بیماریوں کے نام ہیں) اور خریدار قیمت دینے میں ٹال مٹول کرتا۔ (یا قیمت میں تخفیف چاہتا یا بالکل نہ دیتا) اور مالک اس پر راضی نہ ہوتا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس طرح کے جھگڑے بہت آنے لگے تو آپ نے لوگوں سے مشورہ کے طور پر فرمایا پھل نہ بیچا کرو تاوقتیکہ اس کی بہتری کا حال معلوم نہ ہو۔ آپ نے یہ ان کے لڑائی جھگڑوں اور اختلاف کی کثرت کی بنا پر فرمایا۔
Narrated Zayd ibn Thabit:
Yunus said: I asked AbuzZinad about the sale of fruits before they were clearly in good condition, and what was said about it.
He replied: Urwah ibn az-Zubayr reports a tradition from Sahl ibn AbuHathmah on the authority of Zayd ibn Thabit who said: The people used to sell fruits before they were clearly in good condition. When the people cut off the fruits, and were demanded to pay the price, the buyer said: The fruits have been smitten by duman, qusham and murad fruit diseases on which they used to dispute. When their disputes which were brought to the Prophet (peace_be_upon_him) increased, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to them as an advice: No, do not sell fruits till they are in good condition, due to a large number of their disputes and differences.