عرایا کی تفسیر (یعنی اس کے معنی)
راوی: احمد بن سعید , ابن وہب , عمرو بن حارث , عبدربہ بن سعید انصاری
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ الْعَرِيَّةُ الرَّجُلُ يُعْرِي النَّخْلَةَ أَوْ الرَّجُلُ يَسْتَثْنِي مِنْ مَالِهِ النَّخْلَةَ أَوْ الِاثْنَتَيْنِ يَأْکُلُهَا فَيَبِيعُهَا بِتَمْرٍ
احمد بن سعید، ابن وہب، عمرو بن حارث، حضرت عبدربہ بن سعید انصاری سے روایت ہے کہ عریہ یہ ہے کہ ایک شخص کسی شخص کو کھجور کا درخت دے یا وہ شخص سارے باغ میں سے ایک یا دو درخت کو اپنے کھانے کے لئے مستثنی کر لے۔ پھر وہ اس کو سوکھی کھجور کے بدلہ میں بیچ ڈالے۔