بیع صرف کا بیان
راوی: حسن بن علی , بشر بن عمر , ہمام , قتادہ , ابی خلیل , مسلم , اشعث , عبادہ بن صامت
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ مُسْلِمٍ الْمَکِّيِّ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مُدْيٌ بِمُدْيٍ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةُ أَکْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرُ أَکْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ وَهِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ بِإِسْنَادِهِ
حسن بن علی، بشر بن عمر، ہمام، قتادہ، ابی خلیل، مسلم، اشعث، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سونا سونے کے بدلہ میں برابر سرابر بیچو خواہ خالص سونا ہو یا سکہ میں ڈھلا ہوا۔ اسی طرح چاندی کو چاندی کے بدلہ میں بیچو برابر سرابر خام چاندی ہو یا سکہ وار اور گیہوں کو گہیوں کے بدلہ میں برابر بیچو یعنی ایک مد کے بدلہ میں ایک مد اسی طرح کھجور کے بدلہ میں کھجور برابر بیچو ایک مد کے بدلہ میں ایک مد اسی طرح نمک کے بدلہ میں نمک برابر بیچو ایک مد کے بدلہ میں ایک مد (یعنی جب جنس ایک ہو تو اس میں کمی زیادتی درست نہیں اگرچہ ایک طرف اچھی چیز ہو اور دوسری طرف خراب چیز) جو شخص زیادہ دے گا یا زیادہ لے گا تو اس نے سود لیا یا سود دیا اور سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلہ میں بیچنا کمی بیشی کے ساتھ برا نہیں جبکہ معاملہ نقدا نقد ہو لیکن ادھار درست نہیں۔ اسی طرح گیہوں کے بدلہ میں گیہوں جو کے بدلہ میں جو کمی بیشی کے ساتھ بہچنا جائز ہے جبکہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ کا ہو لیکن ادھار سے نہیں۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ ہے کہ اس حدیث کو سعید بن ابی عروبہ اور ہشام دستوائی نے بواسطہ قتادہ مسلم بن یسار سے اسی سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
Narrated Ubadah ibn as-Samit:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Gold is to be paid for with gold, raw and coined, silver with silver, raw and coined (in equal weight), wheat with wheat in equal measure, barley with barley in equal measure, dates with dates in equal measure, salt by salt with equal measure; if anyone gives more or asks more, he has dealt in usury. But there is no harm in selling gold for silver and silver (for gold), in unequal weight, payment being made on the spot. Do not sell them if they are to be paid for later. There is no harm in selling wheat for barley and barley (for wheat) in unequal measure, payment being made on the spot. If the payment is to be made later, then do not sell them.