قرض کی مذمت اور اس کی ادائیگی کی تاکید
راوی: سعید بن منصور , ابواحوص , سعید بن مسروق , شعبی , سمعان , سمرہ
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ سَمْعَانَ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُجِيبَنِي فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِکُمْ إِلَّا خَيْرًا إِنَّ صَاحِبَکُمْ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَدَّی عَنْهُ حَتَّی مَا بَقِيَ أَحَدٌ يَطْلُبُهُ بِشَيْئٍ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمْعَانُ بْنُ مُشَنِّجٍ
سعید بن منصور، ابواحوص، سعید بن مسروق، شعبی، سمعان، سمرہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے سامنے تقریر فرمائی اور دوران تقریر ایک شخص کے متعلق پوچھا کہ فلاں قبیلہ کا وہ شخص یہاں موجود ہے؟ تو کسی نے جواب نہ دیا۔ آپ نے پھر پوچھا کہ فلاں قوم کا وہ شخص یہاں موجود ہے؟ تب بھی کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔ آپ نے تیسری مرتبہ پھر پوچھا کہ فلاں قبیلہ کا وہ شخص یہاں موجود ہے؟ تو ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں حاضر ہوں۔ آپ نے پوچھا تو نے پہلی دو مرتبہ میں کیوں جواب نہ دیا میں تو تمہارے ساتھ بھلائی ہی کرنا چاہتا ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا تیری قوم کا فلاں شخص اپنے قرض کی بنا پر قید میں ہے (یعنی آخرت میں) سمرہ نے کہا پھر ایک شخص نے اس کا قرض ادا کیا یہاں تک کہ اس سے کوئی شخص قرض کا مطالبہ کرنے والا نہ رہا۔
Narrated Samurah:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) addressed us and said: Is here any one of such and such tribe present? But no one replied.
He again asked: Is here any one of such and such tribe present? But no one replied.
He again asked: Is here any one of such and such tribe?
Then a man stood and said: I am (here), Apostle of Allah.
He said: What prevented you from replying the first two times? I wish to tell you something good.
Your companion has been detained (from entering Paradise) on account of his debt. Then I saw him that he paid off all his debt on his behalf and there remained no one to demand from him anything.