شبہات سے بچنابہتر ہے !
راوی: احمد بن یونس , ابوشہاب , ابن عون , شعبی , نعمان بن بشیر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ وَلَا أَسْمَعُ أَحَدًا بَعْدَهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ وَأَحْيَانًا يَقُولُ مُشْتَبِهَةٌ وَسَأَضْرِبُ لَکُمْ فِي ذَلِکَ مَثَلًا إِنَّ اللَّهَ حَمَی حِمًی وَإِنَّ حِمَی اللَّهِ مَا حَرَّمَ وَإِنَّهُ مَنْ يَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُخَالِطَهُ وَإِنَّهُ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ يُوشِکُ أَنْ يَجْسُرَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ عِرْضَهُ وَدِينَهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ
احمد بن یونس، ابوشہاب، ابن عون، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا۔ آپ نے فرماتے تھے کہ حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں۔ میں اس کی ایک مثال بیان کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک حد باندھی ہے اور اللہ کی حد اس کے حرام کردہ امور ہیں اور جو شخص حد کے آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے گا اور اس کا امکان ہے کہ اس کا کوئی جانور حد کے اندر چلا جائے۔ اس طرح جو شخص مشتبہ امور کا ارتکاب کرے گا تو ڈر ہے کہ وہ حرام میں مبتلا نہ ہو جائے۔ ابراہیم بن موسیٰ رازی ، عیسیٰ ، زکریا ، عامر شعبی ، نعمان بن بشیر سے یہی رویات یہ دوسری سند کے ساتھ مذکور ہے اس میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا حلال وحرام امور کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں جن سے اکثر لوگ ناواقف ہیں پس جس شخص نے اپنے آپ کو مشتبہ امور سے بچالیا تو اپنے دین کو اور اپنی آبرو کو بچالیا اور جو شخص مشتبہ امور میں پڑا وہ آخر کار حرام میں مبتلا ہوا