کلام کرنے کے بعد انشاء اللہ کہنے کا بیان
راوی: منذر بن ولید , عبداللہ بن بکر , عبیداللہ بن اخنس , عمرو بن شعیب
حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ وَمَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ فَرَأَی غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَإِنَّ تَرْکَهَا کَفَّارَتُهَا
منذر بن ولید، عبداللہ بن بکر، عبیداللہ بن اخنس، حضرت عمرو بن شعیب ان کے والد ان کے دادا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو چیز انسان کے اختیار میں نہ ہو یا اللہ کی نافرمانی ہو یا رشتہ کو توڑنے والی ہو۔ ایسی چیز میں نہ نذر ہے اور نہ قسم۔ اور جو شخص قسم کھا لے پھر اس کے خلاف میں بھلائی نظر آئے تو اس قسم کو چھوڑ کر بھلائی کو اختیار کر لینا چاہئے۔ کیونکہ ایسی قسم کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔