عرفہ میں نماز کے لئے روانگی کا وقت
راوی: احمد بن حنبل , وکیع , نافع بن عمر , سیعد بن حسان , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا أَنْ قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ عُمَرَ أَيَّةُ سَاعَةٍ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ قَالَ إِذَا کَانَ ذَلِکَ رُحْنَا فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرُوحَ قَالُوا لَمْ تَزِغْ الشَّمْسُ قَالَ أَزَاغَتْ قَالُوا لَمْ تَزِغْ أَوْ زَاغَتْ قَالَ فَلَمَّا قَالُوا قَدْ زَاغَتْ ارْتَحَلَ
احمد بن حنبل، وکیع، نافع بن عمر، سیعد بن حسان، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حجاج بن یوسف نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کر ڈالا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس مسئلہ دریافت کیا کہ آج کے دن (عرفہ کے دن) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے کس وقت نکلے تھے؟ کہا جس وقت ہم نکلیں گے پھر جب ابن عمر رضی اللہ نے نکلنے کا ارادہ کیا تو لوگوں کہا کہ ابھی سورج نہیں ڈھلا (اس وقت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نابینا ہو چکے تھے) انہوں نے (کچھ دیر کے بعد پھر) پوچھا کہ کیا آفتاب ڈھل گیا؟ لوگوں نے کہا نہیں پھر جب لوگ نے بتایا کہ آفتاب ڈھل گیا ہے تو وہ نماز کے لئے نکلے۔