جو شخص حالت احرام میں انتقال کر جائے اس کی تجہیز وتکفین کس طرح ہوگی
راوی: محمد بن کثیر , سفیان , عمرو بن دینار , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ فَمَاتَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ کَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَاغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ خَمْسُ سُنَنٍ کَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ أَيْ يُکَفَّنُ الْمَيِّتُ فِي ثَوْبَيْنِ وَاغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ أَيْ إِنَّ فِي الْغَسْلَاتِ کُلِّهَا سِدْرًا وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا وَکَانَ الْکَفَنُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ
محمد بن کثیر، سفیان، عمرو بن دینار، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جس کی گردن اس کے اونٹ نے توڑ ڈالی تھی اور وہ حالت احرام ہی میں مر گیا تھا۔ آپ نے فرمایا اس کو (احرام کے) دونوں کپڑوں ہی میں دفنا دو اور بیری کے پتوں سے جوش دیئے ہوئے پانی سے اس کو غسل دو اور اس کا سر مت ڈھانپو کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن تلبیہ پڑھتا ہوا اٹھاگا۔ ابوداؤد نے کہا میں نے احمد بن حنبل سے سنا ہے وہ کہتے تھے اس حدیث میں پانچ سنتیں ہیں ایک دو کپڑوں میں کفنانا دوسرے پانی اور بیری کے پتے سے غسل دینا یعنی ہر غسل میں بیری کا پتہ شامل ہے تیسرے محرم کا سر نہ ڈاھانپناچوتھے اسے خوشبو نہ لگانا پانچویں مال میں سے کفن دینا۔