میت کو غسل دینے کے بعد غسل کرنا
راوی: حامد بن یحیی , سفیان , سہیل بن ابی صالح , اسحق مولی زائدہ
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ إِسْحَقَ مَوْلَی زَائِدَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا مَنْسُوخٌ و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَسُئِلَ عَنْ الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ فَقَالَ يُجْزِيهِ الْوُضُوئُ
حامد بن یحیی، سفیان، سہیل بن ابی صالح، اسحاق مولیٰ زائدہ اسی مفہوم کی ایک اور روایت بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مروی ہے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔ میں نے امام احمد ابن حنبل سے سنا جبکہ ان سے غسل میت کے بعد غسل کرنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وضو کر لینا کافی ہے۔ ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں ابوصالح نے اپنے اور حضرت ابوہریرہ کے درمیان ایک راوی اسحاق مولیٰ زائدہ کو داخل کر لیا اور فرمایا کہ مصعب کی روایت میں چند چیزیں ایسی ہیں جن پر عمل نہیں ہے۔