میت کو غسل دینے کا طریقہ
راوی: قعنبی , مالک , مسدد , حماد بن زید , ایوب محمد بن سیرین , ام عطیہ
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ الْمَعْنَی عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتْ ابْنَتُهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ کَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ کَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ قَالَ عَنْ مَالِکٍ يَعْنِي إِزَارَهُ وَلَمْ يَقُلْ مُسَدَّدٌ دَخَلَ عَلَيْنَا
قعنبی، مالک، مسدد، حماد بن زید، ایوب محمد بن سیرین، حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی (زینب) کا انتقال ہوا تو آپ ہمارے پاس تشریف لائے۔ اور فرمایا کہ تم ان کو پانی اور بیری کے پتے سے تین یا پانچ مرتبہ غسل دو اور ضرورت محسوس کرو تو اس سے زائد مرتبہ غسل دو اور آخر میں کافور (یا کافور کی کوئی چیز) بھی شامل کرلو اور جب تم نہلانے سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے مطلع کر دینا۔ پس جب (ہم غسل سے فارغ ہو گئیں تو) آپ کو اطلاع کر دی تب آپ نے ہمیں اپنا ایک ازار دیا اور فرمایا کہ یہ خاص اس کے بدن پر لپیٹ دو۔ (یعنی کفن کے نیچے تاکہ وہ جسم سے مس کرتا رہے۔) قعنبی نے مالک سے بجائے حقو کے ازار کا لفظ نقل کیا ہے اور مسدد نے دخل علینا روایت نہیں کیا۔