غسل کے وقت میت کا ستر ڈھا نپنا
راوی: نفیلی , محمد بن سلمہ , محمد بن اسحق , یحیی بن عباد , عبادہ بن عبداللہ بن زبیر
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ عَبَّادٍ عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا أَرَادُوا غَسْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا نَدْرِي أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثِيَابِهِ کَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا أَمْ نَغْسِلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَی اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّوْمَ حَتَّی مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا وَذَقْنُهُ فِي صَدْرِهِ ثُمَّ کَلَّمَهُمْ مُکَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ لَا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ أَنْ اغْسِلُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ فَقَامُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَسَلُوهُ وَعَلَيْهِ قَمِيصُهُ يَصُبُّونَ الْمَائَ فَوْقَ الْقَمِيصِ وَيُدَلِّکُونَهُ بِالْقَمِيصِ دُونَ أَيْدِيهِمْ وَکَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَلَهُ إِلَّا نِسَاؤُهُ
نفیلی، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، یحیی بن عباد، حضرت عبادہ بن عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سنا آپ فرماتی تھیں کہ (آپ کی وفات کے بعد) جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو وہ بولے ہم نہیں جانتے کہ آیا ہم آپ کے جسم سے کپڑے اتار لیں جیسا کہ ہم اپنے دوسرے مردوں کے اتارا کرتے ہیں یا آپ کو کپڑے پہنے پہنے غسل دے دیں جب اس سلسلہ میں ان میں آپس میں اختلاف ہوا تو اللہ نے ان پر نیند مسلط کر دی یہاں تک کہ ان میں کوئی شخص ایسا نہ تھا جس کی نیند کی وجہ سے ٹھوڑی اس کے سینہ پر آ گئی ہو۔ اس وقت گھر کے ایک گوشہ میں سے ایک بات کرنے والی کی بات سنائی دی (مگر یہ نہ معلوم ہو سکا کہ بات کرنے والا کون تھا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کپڑے پہنائے پہنائے غسل دو۔ پس سب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بڑھے اور آپ کو کرتہ پہنے پہنے غسل دیا یعنی اس طرح کہ وہ کرتہ کے اوپر سے پانی ڈالتے تھے اور آپ کے جسم مبارک کو کرتہ ہی ملتے تھے۔ اپنے ہاتھوں سے نہ ملتے تھے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اگر وہ بات مجھے پہلے ہی یاد آ جاتی جو بعد میں آئی تو آپ کو آپ کی بیویاں ہی غسل دیتیں۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
By Allah, we did not know whether we should take off the clothes of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) as we took off the clothes of our dead, or wash him while his clothes were on him. When they (the people) differed among themselves, Allah cast slumber over them until every one of them had put his chin on his chest.
Then a speaker spoke from a side of the house, and they did not know who he was: Wash the Prophet (peace_be_upon_him) while his clothes are on him. So they stood round the Prophet (peace_be_upon_him) and washed him while he had his shirt on him. They poured water on his shirt, and rubbed him with his shirt and not with their hands. Aisha used to say: If I had known beforehand about my affair what I found out later, none would have washed him except his wives.