نوحہ کرنے کا بیان
راوی: ہناد بن سری , عبدہ , ابومعاویہ , ہشام بن عروہ , ابن عمر
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ عَبْدَةَ وَأَبِي مُعَاوِيَةَ الْمَعْنَی عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ وَأَهْلُهُ يَبْکُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَلَی قَبْرِ يَهُودِيٍّ
ہناد بن سری، عبدہ، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے۔ حضرت ابن عمر کی اس حدیث کا ذکر حضرت عائشہ کے سامنے ہوا تو انہوں نے فرمایا ابن عمر بھول گئے ان سے بیان کرنے میں غلطی ہوئی ہے۔ اصل واقعہ یہ ہے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے آپ نے فرمایا اس قبر والے کو (اس کے کفر کے سبب) عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رونے پیٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ حضرت عائشہ نے اپنے قول کے استدلال میں قرآن کی یہ آیت پڑھی۔ (وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى) 35۔ الفاطر : 18) یعنی نہیں اٹھائے گی کوئی جان دوسرے کا بوجھ۔ ابومعاویہ سے روایت ہے کہ یہ قبر ایک یہودی کی تھی۔