سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1355

میت کے وارثوں سے تعزیت کرنا

راوی: یزید بن خالد بن عبداللہ بن موہب , مفضل , ربیعہ بن سیف , ابوعبدالرحمن , عبداللہ بن عمرو بن العاص

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَبَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مَيِّتًا فَلَمَّا فَرَغْنَا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْصَرَفْنَا مَعَهُ فَلَمَّا حَاذَی بَابَهُ وَقَفَ فَإِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ مُقْبِلَةٍ قَالَ أَظُنُّهُ عَرَفَهَا فَلَمَّا ذَهَبَتْ إِذَا هِيَ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَخْرَجَکِ يَا فَاطِمَةُ مِنْ بَيْتِکِ فَقَالَتْ أَتَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ فَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ مَيِّتَهُمْ أَوْ عَزَّيْتُهُمْ بِهِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَلَّکِ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْکُدَی قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ وَقَدْ سَمِعْتُکَ تَذْکُرُ فِيهَا مَا تَذْکُرُ قَالَ لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْکُدَی فَذَکَرَ تَشْدِيدًا فِي ذَلِکَ فَسَأَلْتُ رَبِيعَةَ عَنْ الْکُدَی فَقَالَ الْقُبُورُ فِيمَا أَحْسَبُ

یزید بن خالد بن عبداللہ بن موہب، مفضل، ربیعہ بن سیف، ابوعبدالرحمن، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک میت کو دفنایا جب ہم اس سے فارغ ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے واپس ہوئے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ ساتھ لوٹ آئے۔ جب آپ میت کے گھر پہنچے تو آپ ٹھہر گئے۔ دیکھا کہ ایک عورت سامنے سے چلی آرہی ہے راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے آپ نے اس عورت کو پہچان لیا تھا۔ جب وہ عورت چلی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ آپ کی صاحبزادی فاطمہ تھیں۔ آپ نے اس سے دریافت فرمایا تھا کہ اے فاطمہ! تم اپنے گھر سے کس وجہ سے باہر نکلیں؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں میت کے گھر والوں کے پاس آئی تھی تاکہ ان سے تعزیت کروں یا یہ کہا کہ تاکہ میں ان کے مردہ کے لئے دعائے مغفرت کروں۔ آپ نے دوسرا سوال کیا شاید تم لوگوں کے ساتھ قبرستان تک گئی ہوں گی؟ انہوں نے کہا معاذ اللہ! میں اس سلسلہ میں آپ کی وعید سن چکی ہوں۔ آپ نے فرمایا اگر تم ان کے ساتھ قبرستان جاتیں تو آپ نے اس کے بارے میں ایک سخت بات کہی (یعنی اگر تم قبرستان جاتیں تو تم جنت کو نہ دیکھ پاتیں یہاں تک کہ تمہارے باپ کا دادا (عبد المطلب) اس کو دیکھ لے )

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
We buried a deceased person in the company of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). When we had finished, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) returned and we also returned with him. When he approached his door, he stopped, and we saw a woman coming towards him.
He (the narrator) said: I think he recognized her. When she went away, we came to know that she was Fatimah.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to her: What brought you out of your house, Fatimah?
She replied: I came to the people of this house, Apostle of Allah, and I showed pity and expressed my condolences to them for their deceased relation.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: You might have gone to the graveyard with them.
She replied: I seek refuge in Allah! I heard you referring to what you mentioned.
He said: If you had gone to the graveyard…He then mentioned severe words about it.
I then asked Rabi'ah (a narrator of this tradition) about al-kuda (stony land). He replied: I think it means the graves.

یہ حدیث شیئر کریں