زمین مقطعہ دینا
راوی: عمر بن خطاب , ابوحفص , صخر بن عیلہ
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبُو حَفْصٍ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ قَالَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ صَخْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا ثَقِيفًا فَلَمَّا أَنْ سَمِعَ ذَلِکَ صَخْرٌ رَکِبَ فِي خَيْلٍ يُمِدُّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ انْصَرَفَ وَلَمْ يَفْتَحْ فَجَعَلَ صَخْرٌ يَوْمَئِذٍ عَهْدَ اللَّهِ وَذِمَّتَهُ أَنْ لَا يُفَارِقَ هَذَا الْقَصْرَ حَتَّی يَنْزِلُوا عَلَی حُکْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُفَارِقْهُمْ حَتَّی نَزَلُوا عَلَی حُکْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ صَخْرٌ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ ثَقِيفًا قَدْ نَزَلَتْ عَلَی حُکْمِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا مُقْبِلٌ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي خَيْلٍ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ جَامِعَةً فَدَعَا لِأَحْمَسَ عَشْرَ دَعَوَاتٍ اللَّهُمَّ بَارِکْ لِأَحْمَسَ فِي خَيْلِهَا وَرِجَالِهَا وَأَتَاهُ الْقَوْمُ فَتَکَلَّمَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ صَخْرًا أَخَذَ عَمَّتِي وَدَخَلَتْ فِيمَا دَخَلَ فِيهِ الْمُسْلِمُونَ فَدَعَاهُ فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ فَادْفَعْ إِلَی الْمُغِيرَةِ عَمَّتَهُ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ وَسَأَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِبَنِي سُلَيْمٍ قَدْ هَرَبُوا عَنْ الْإِسْلَامِ وَتَرَکُوا ذَلِکَ الْمَائَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنْزِلْنِيهِ أَنَا وَقَوْمِي قَالَ نَعَمْ فَأَنْزَلَهُ وَأَسْلَمَ يَعْنِي السُّلَمِيِّينَ فَأَتَوْا صَخْرًا فَسَأَلُوهُ أَنْ يَدْفَعَ إِلَيْهِمْ الْمَائَ فَأَبَی فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَسْلَمْنَا وَأَتَيْنَا صَخْرًا لِيَدْفَعَ إِلَيْنَا مَائَنَا فَأَبَی عَلَيْنَا فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَائَهُمْ فَادْفَعْ إِلَی الْقَوْمِ مَائَهُمْ قَالَ نَعَمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَيَّرُ عِنْدَ ذَلِکَ حُمْرَةً حَيَائً مِنْ أَخْذِهِ الْجَارِيَةَ وَأَخْذِهِ الْمَائَ
عمر بن خطاب، ابوحفص، حضرت صخر بن عیلہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنی ثقیف سے جہاد کیا۔ جب اس جہاد کی خبر صخر کو پہنچی تو وہ چند گھوڑ سواروں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدد کو پہنچے۔ جب وہ پہنچے تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے واپس ہو گئے ہیں اس حال میں کہ فتح نہیں ہوئی۔ تب صخر نے اللہ سے عہد کیا اور اس کا ذمہ لیا کہ میں اس قلعہ کو فتح کئے بغیر نہ چھوڑوں گا اور جنگ کرتا رہوں گا تاوقتیکہ یہ لوگ اس قلعہ کو خالی نہ کر دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم قبول نہ کرلیں پس وہ ان سے جنگ کرتے رہے یہاں تک کہ (قلعہ فتح ہو گیا اور) لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم قبول کر کے اس قلعہ سے اتر آئے اس وقت صخر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لکھا بعد حمد وصلوة کے عرض ہے کہ ثقیف کے لوگ آپ کا حکم مان کر قلعہ سے اتر آئے ہیں اور اب میں ان کے پاس جا رہا ہوں اور ان کے پاس کچھ گھوڑ سوار ہیں۔ جب آپ کو یہ خبر پہنچی تو جماعت کے ساتھ نماز کا حکم فرمایا اور قبیلہ احمس (جس سے صخر کا تعلق تھا) کے لئے دس مرتبہ یہ دعا فرمائی کہ اے اللہ تو احمس کے گھوڑوں اور مردوں میں برکت عطا فرما۔ پھر آپ کے پاس بنی ثقیف کے لوگ آئے۔ اس وقت مغیرہ بن شعبہ نے کہا کہ اے اللہ کے نبی صخر نے میری پھوپھی کو قیدی بنا لیا ہے۔ حالانکہ وہ پہلے ہی اسلام لاچکی تھیں۔ آپ نے صخر کو بلایا اور فرمایا جب کوئی قوم مسلمان ہو جائے۔ تو ان کی جانیں اور اموال محفوظ ہو جاتے ہیں اس لئے تم مغیرہ کی پھوپھی کو ان کے حوالہ کر دو۔ پس صخر نے حکم کی تعمیل کی اس کے بعد صخر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی کہ بنی سلیم کا ایک پانی کا چشمہ ہے اور وہ اسلام سے بھاگے ہیں۔ آپ اس چشمہ پر مجھے اور میری قوم کو رہنے کی اجازت دے دیجئے۔ آپ نے اجازت مرحمت فرما دی پھر کچھ عرصہ کے بعد بنی سلیم مسلمان ہو گئے اور صخر کے پاس آ کر اپنے پانی کے چشمہ کا مطالبہ کیا۔ صخر نے دینے سے انکار کر دیا۔ یہ سن کر بنی سلیم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے۔ اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! ہم لوگ مسلمان ہو گئے ہیں اور ہم صخر کے پاس گئے تاکہ وہ ہمارا پانی ہم کو لوٹا دے مگر صخر نے وہ پانی ہم کو دینے سے انکار کر دیا آپ نے صخر کو بلایا اور فرمایا اے صخر جب کوئی قوم مسلمان ہو جائے تو اس نے اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو محفوظ کر لیا۔ تو تو ان کا پانی ان کو دے دے صخر نے کہا بسر وچشم اے اللہ کے نبی۔۔ صخر کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ اس وقت آپ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا یعنی اس شرم سے سرخ ہو گیا کہ مجھ سے پہلے باندی لے لی تھی اور اب پانی بھی لے لیا ہے۔ (یعنی اس کی قربانی کا کوئی صلہ اس دنیا میں نہ ملا )
Narrated Sakhr ibn al-Ayla al-Ahmasi:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) raided Thaqif. When Sakhr heard this, he proceeded on his horse along with some horsemen to support the Prophet (peace_be_upon_him). He found the Prophet of Allah (peace_be_upon_him) had returned and he did not conquer (Ta'if).
On that day Sakhr made a covenant with Allah and had His protection that he would not depart from that fortress until they (the inhabitants) surrendered to the command of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He did not leave them until they had surrendered to the command of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
Sakhr then wrote to him: To proceed: Thaqif have surrendered to your command, Apostle of Allah, and I am on my way to them. They have horses with them.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then ordered prayers to be offered in congregation. He then prayed for Ahmas ten times: O Allah, send blessings the horses and the men of Ahmas.
The people came and Mughirah ibn Shu'bah said to him: Prophet of Allah, Sakhr took my paternal aunt while she embraced Islam like other Muslims.
He called him and said: Sakhr, when people embrace Islam, they have security of their blood and property. Give back to Mughirah his paternal aunt.
So he returned his aunt to him and asked the Prophet of Allah (peace_be_upon_him): What about Banu Sulaym who have run away for (fear of) Islam and left that water? He said: Prophet of Allah, allow me and my people to settle there.
He said: Yes. So he allowed him to settle there. Banu Sulaym then embraced Islam, and they came to Sakhr. They asked him to return their water to them. But he refused.
So they came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: Prophet of Allah, we embraced Islam and came to Sakhr so that he might return our water to us. But he has refused.
He (the Prophet) then came to him and said: When people embrace Islam, they secure their properties and blood. Return to the people their water.
He said: Yes, Prophet of Allah. I saw that the face of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was reddening at that moment, being ashamed of taking back from him the slave-girl and the water.