سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء ۔ حدیث 1260

یمن کی زمین کا حکم

راوی: ہناد بن سری ابواسامہ , مجاہد , شعبی , عامر بن شہر

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لِي هَمْدَانُ هَلْ أَنْتَ آتٍ هَذَا الرَّجُلَ وَمُرْتَادٌ لَنَا فَإِنْ رَضِيتَ لَنَا شَيْئًا قَبِلْنَاهُ وَإِنْ کَرِهْتَ شَيْئًا کَرِهْنَاهُ قُلْتُ نَعَمْ فَجِئْتُ حَتَّی قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضِيتُ أَمْرَهُ وَأَسْلَمَ قَوْمِي وَکَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْکِتَابَ إِلَی عُمَيْرٍ ذِي مَرَّانٍ قَالَ وَبَعَثَ مَالِکَ بْنَ مِرَارَةَ الرَّهَاوِيَّ إِلَی الْيَمَنِ جَمِيعًا فَأَسْلَمَ عَکٌّ ذُو خَيْوَانَ قَالَ فَقِيلَ لِعَکٍّ انْطَلِقْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخُذْ مِنْهُ الْأَمَانَ عَلَی قَرْيَتِکَ وَمَالِکَ فَقَدِمَ وَکَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ لِعَکٍّ ذِي خَيْوَانَ إِنْ کَانَ صَادِقًا فِي أَرْضِهِ وَمَالِهِ وَرَقِيقِهِ فَلَهُ الْأَمَانُ وَذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ وَکَتَبَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ

ہناد بن سری ابواسامہ، مجاہد، شعبی، حضرت عامر بن شہر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے پس قبیلہ ہمدان کے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ کیا تم یہ کر سکتے ہو کہ اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور ہماری طرف سے گفتگو کرو اگر تم کسی بات پر راضی ہو جاؤ گے تو ہم بھی اس کو قبول کریں گے اور اگر تم کسی بات کو ناپسند کرو گے تو ہم بھی ناپسند کریں گے۔ میں نے کہا ہاں مجھے منظور ہے پس میں چلا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا۔ پس مجھے آپ کا کام (یعنی دین) پسند آیا اور نتیجتاً میری قوم حسب وعدہ مسلمان ہوگئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمیر ذی مران کے لئے یہ تحریر لکھوائی۔ اور مالک بن مرارہ رہاوی کو پورے یمن والوں کی طرف اسلام کی تبلیغ کے لئے روانہ فرمایا ان میں عک ذوحیوان نامی ایک شخص تھا وہ مسلمان ہو گیا۔ لوگوں نے عک سے کہا کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جا اور آپ سے امان لے کر آ اپنی بستی والوں کے لئے اور اپنے مال کے لئے پس وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچا۔ آپ نے اس کے لئے یہ تحریر لکھوائی۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ۔ اللہ کے رسول محمد کی طرف سے عک ذی خیوان کے لئے اگر یہ دعوی ایمان میں سچا ہے تو اس کو امان ہے اس کی زمین میں اس کے مال میں اور اس کے غلاموں میں۔ اور یہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ میں ہے۔ یہ پروانہ خالد بن سعید بن عاص نے لکھا تھا۔

Narrated Amir ibn Shahr:
When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) appeared as a prophet, Hamdan said to me: Will you go to this man and negotiate for us (with him)? If you accept something, we shall accept it, and if you disapprove of something, we shall disapprove of it.
I said: Yes. So I proceeded until I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I liked his motive and my people embraced Islam. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) wrote the document for Umayr Dhu Marran. He also sent Malik ibn Murarah ar-Rahawi to all the (people of) Yemen. So Akk Dhu Khaywan embraced Islam.
Akk was told: Go to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), and obtain his protection for your town and property. He therefore came (to him) and the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) wrote a document for him:
"In the name of Allah, Most Beneficent, Most Merciful. From Muhammad, the Apostle of Allah, to Akk Dhu Khaywan. If he is true his land, property and slave, he has the security and the protection of Allah, and Muhammad, the Apostle of Allah. Written by Khalid ibn Sa'id ibn al-'As."

یہ حدیث شیئر کریں