فتح مکہ کا بیان
راوی: مسلم بن ابراہیم , سلام بن مسکین , ثابت عبداللہ بن رباح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْکِينٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَکَّةَ سَرَّحَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَی الْخَيْلِ وَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ اهْتِفْ بِالْأَنْصَارِ قَالَ اسْلُکُوا هَذَا الطَّرِيقَ فَلَا يَشْرُفَنَّ لَکُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَنَمْتُمُوهُ فَنَادَی مُنَادٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَخَلَ دَارًا فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَی السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ وَعَمَدَ صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ فَدَخَلُوا الْکَعْبَةَ فَغَصَّ بِهِمْ وَطَافَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ ثُمَّ أَخَذَ بِجَنْبَتَيْ الْبَابِ فَخَرَجُوا فَبَايَعُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْإِسْلَامِ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ مَکَّةُ عَنْوَةً هِيَ قَالَ إِيشْ يَضُرُّکَ مَا کَانَتْ قَالَ فَصُلْحٌ قَالَ لَا
مسلم بن ابراہیم، سلام بن مسکین، ثابت عبداللہ بن رباح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں داخل ہونے لگے تو آپ نے زبیر بن عوام، ابوعبیدہ بن جراح اور خالد بن ولید کے گھوڑوں پر چھوڑ دیا اور مجھ سے فرمایا اے ابوہریرہ! انصار کو آواز لگاؤ! جب وہ جمع ہو گئے تو ان سے فرمایا اس راستہ سے جاؤ اور جو سامنے آئے اس کو قتل کر ڈالو اتنے میں ایک منادی نے آواز دی کہ آج کے بعد قریش نہیں رہیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمان جاری کر دیا کہ جو شخص گھر میں بیٹھا رہے اس کو امن ہے اور جو ہتھیار پھینک دے اس کو امن ہے اور قریش کے سردار کعبہ کے اندر چلے گئے اور کعبہ ان سے بھر گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیمی پر نماز پڑھی پھر آپ نے بیت اللہ کے دونوں چوکھٹ پکڑے تو سرداران قریش کعبہ سے نکلے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی۔