خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
راوی: حسین بن علی , یحیی ابن آدم , ابن ابی زائدہ , محمد بن اسحق , زہری , عبداللہ بن ابی بکر , محمد بن مسلمہ
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَجْلِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ وَبَعْضِ وَلَدِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ قَالُوا بَقِيَتْ بَقِيَّةٌ مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ تَحَصَّنُوا فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْقِنَ دِمَائَهُمْ وَيُسَيِّرَهُمْ فَفَعَلَ فَسَمِعَ بِذَلِکَ أَهْلُ فَدَکَ فَنَزَلُوا عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً لِأَنَّهُ لَمْ يُوجَفْ عَلَيْهَا بِخَيْلٍ وَلَا رِکَابٍ
حسین بن علی، یحیی ابن آدم، ابن ابی زائدہ، محمد بن اسحاق ، زہری، عبداللہ بن ابی بکر، محمد بن مسلمہ کے کچھ لڑکوں سے روایت ہے کہ (جب خیبر کی جنگ ہوئی اور وہ فتح ہوگیا تو) خیبر کے کچھ قلعے باقی رہ گئے تھے۔ (فتح ہونے سے) پس وہاں کے رہنے والے اپنے اپنے قلعوں میں بند ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے درخواست کی کہ وہ ان کی جان بخش دیں تو وہ یہاں سے نکل جائیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی اس پیشکش کو قبول فرمایا۔ فدک (ایک قلعہ کا نام ہے) والوں نے جب یہ سنا تو وہ بھی اس شرط پر نکل کھڑے ہوئے۔ پس یہ فدک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص ہو گیا کیونکہ اس پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے گئے تھے۔ (یعنی فدک بغیر جنگ کے حاصل ہوا تھا اس لئے اس کو مسلمانوں میں تقسیم نہ کیا بلکہ وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص رہا۔
Narrated Abdullah ibn AbuBakr:
Abdullah ibn AbuBakr and some children of Muhammad ibn Maslamah said: There remained some people of Khaybar and they confined themselves to the fortresses. They asked the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to protect their lives and let them go. He did so. The people of Fadak heard this; they also adopted a similar way. (Fadak) was, therefore, exclusively reserved for the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), for it was not captured by the expedition of cavalry and camelry.