مدینہ سے یہودیوں کے اخراج کا سبب
راوی: مصرف بن عمرو , یونس یعنی ابن بکیر , محمد بن اسحاق , محمد بن ابی محمد , زید بن ثابت , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْأَيَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ الْيَهُودَ فِي سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَکُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَ قُرَيْشًا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ لَا يَغُرَّنَّکَ مِنْ نَفْسِکَ أَنَّکَ قَتَلْتَ نَفَرًا مِنْ قُرَيْشٍ کَانُوا أَغْمَارًا لَا يَعْرِفُونَ الْقِتَالَ إِنَّکَ لَوْ قَاتَلْتَنَا لَعَرَفْتَ أَنَّا نَحْنُ النَّاسُ وَأَنَّکَ لَمْ تَلْقَ مِثْلَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِکَ قُلْ لِلَّذِينَ کَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ قَرَأَ مُصَرِّفٌ إِلَی قَوْلِهِ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِبَدْرٍ وَأُخْرَی کَافِرَةٌ
مصرف بن عمرو، یونس یعنی ابن بکیر، محمد بن اسحاق، محمد بن ابی محمد، زید بن ثابت، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ بدر میں قریش پر فتح حاصل کرلی اور آپ مدینہ لوٹ آئے تو آپ نے یہودیوں کو بنی قینقاع کے بازار میں جمع کیا اور فرمایا اے یہودیو! اسلام قبول کرلو قبل اس لئے کہ تمہارا بھی وہی حشر ہو جو قریش کا ہو چکا ہے۔ انہوں نے جواب دیا۔ اے محمد! تم اس بات پر نہ اکڑو کہ تم نے چند ناتجربہ کار اور اصول جنگ سے ناواقف قریش کو قتل کر ڈالا۔ اگر تمہارا مقابلہ ہم سے ہوتا تو تمہیں پتہ چلتا کہ ہم کتنے بہادر اور تربیت مافتہ لوگ ہیں اور تم ہم جیسا یہادر اور جنگ باز کسی کو نہ دیکھتے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (قُلْ لِّ لَّذِيْنَ كَفَرُوْا سَ تُغْلَبُوْنَ) 3۔ آل عمران : 12) اس حدیث کے ایک راوی مصرف نے اس آیت کو فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ (3۔ آل عمران : 13) بِبَدْرٍ وَأُخْرَی کَافِرَةٌ۔ تک پڑھا۔