سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ مناسک حج کا بیان ۔ حدیث 122

رمل کا بیان

راوی: مسدد , حماد بن زید , ایوب , سعید بن جبیر , عبداللہ بن عباس

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّی يَثْرِبَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْکُمْ قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمْ الْحُمَّی وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا فَأَطْلَعَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا قَالُوهُ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ وَأَنْ يَمْشُوا بَيْنَ الرُّکْنَيْنِ فَلَمَّا رَأَوْهُمْ رَمَلُوا قَالُوا هَؤُلَائِ الَّذِينَ ذَکَرْتُمْ أَنَّ الْحُمَّی قَدْ وَهَنَتْهُمْ هَؤُلَائِ أَجْلَدُ مِنَّا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَأْمُرْهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ کُلَّهَا إِلَّا إِبْقَائً عَلَيْهِمْ

مسدد، حماد بن زید، ایوب، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں اس حال میں تشریف لائے کہ مدینہ کے بخار نے ان کو کمزور کر دیا تھا مشرکین نے کہا تمہارے پاس وہ لوگ آئے ہیں جن کو بخارنے کمزور کر دیا ہے اور اس کی وجہ سے بڑی تکلیف اٹھائی ہے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی ان باتوں سے نبی کو آگاہ فرما دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم کیا کہ (طواف کرتے وقت) پہلے تین پھیروں میں اکڑ کر چلیں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان حسب معمول رفتار سے چلیں جب مشرکین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تن کر اور اکڑ کر چلتے ہوئے دیکھا تو بولے کیا یہی ہیں وہ لوگ جن کے بارے میں تم کہتے تھے کہ ان کو بخار نے کمزور کردیا ہے یہ تو ہم سے بھی زیادہ توانا اور طاقتور ہیں۔ ابن عباس فرماتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو محض شفقت و نرمی کی بناء پر تمام پھیروں میں رمل یعنی تن کر چلنے کا حکم نہیں فرمایا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں