سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء ۔ حدیث 1219

آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے

راوی: احمد بن صالح , عنبسہ بن خالد , یونس , ابن شہاب , علی بن حسین , حسین بن علی , علی

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ کَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنْ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعٍ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي فَبَيْنَا أَنَا أَجَمْعُ لِشَارِفَيَّ مَتَاعًا مِنْ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَی جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ أَقْبَلْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا بِشَارِفَيَّ قَدْ اجْتُبَّتْ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَلَمْ أَمْلِکْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِکَ الْمَنْظَرَ فَقُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا قَالُوا فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ غَنَّتْهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابَهُ فَقَالَتْ فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَوَثَبَ إِلَی السَّيْفِ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَأَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا قَالَ عَلِيٌّ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ قَالَ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَقِيتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ عَدَا حَمْزَةُ عَلَی نَاقَتَيَّ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَاهُ ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّی جَائَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ فَإِذَا حَمْزَةُ ثَمِلٌ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی سُرَّتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ فَنَکَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَی فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ

احمد بن صالح، عنبسہ بن خالد، یونس، ابن شہاب، علی بن حسین، حسین بن علی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے پاس ایک فربہ اونٹنی تھی جو مجھے جنگ بدر میں مال غنیمت کے طور پر ملی تھی اور ایک اونٹنی وہ تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس دن خمس میں سے دی تھی۔ جب میں نے دخترِ رسول فاطمہ کے ساتھ ہم بستر ہونے کا ارادہ کیا تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار کو تیار کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر (ایک خوشبودار گھاس) لائیں اور اس کو سناروں کے ہاتھ بیچ کر اپنے ولیمہ کی تیاری کروں۔ میں اس خیال میں اپنی اونٹنیوں کے لئے سامان تیار کر رہا تھا جیسے کہ پالان اور گھاس کے ٹوکرے اور رسیاں وغیرہ۔ اور میری دونوں اونٹنیاں ایک انصاری کے حجرے کے برابر میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب میں سامان اکٹھا کر کے لوٹا تو میں نے دیکھا کہ میری دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں اور کمریں بھٹی ہوئی ہیں اور کسی نے ان کے جگر نکال لئے ہیں جب میں نے اپنی آنکھوں سے یہ دیکھا تو یہ منظر مجھ سے دیکھا نہ گیا۔ میں نے پوچھا یہ کس کی حرکت ہے تو لوگوں نے کہا حمزہ بن عبدالمطلب کی۔ اور وہ اس گھر میں چند انصاریوں کے ساتھ شراب پی رہے ہیں۔ ایک گانے والی نے ان کے اور ان کے ساتھیوں کے سامنے یوں گایا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ الخ (یعنی اے حمزہ اٹھ اور یہ موٹی اونٹنیاں جو میدان میں بندھی ہوئی ہیں ان کے حلق پر چھری رکھ دے اور ان کو خون میں نہلادے اور اے حمزہ! ان کے پاکیزہ گوشت کے ٹکڑوں سے بھنا ہوا گوشت جلد از جلد شراب پینے والوں کے لئے تیار کر) حمزہ یہ سن کر فورا اٹھے اور تلوار لے کر ان کے کوہانوں کو کاٹ ڈالا۔ ان کی کمریں پھاڑ ڈالیں اور ان کے جگر نکال لیے۔ حضرت علی کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ بیٹھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری کیفیت کو بھانپ لیا۔ دریافت فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے آج کا سا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا۔ حمزہ نے میری اونٹنیوں پر ظلم کیا ہے اس نے ان کے کوہان کاٹ ڈالے ان کی کمریں پھاڑ ڈالیں اور اب وہ چند شرابیوں کے ساتھ ایک گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر منگائی اور اس کو اوڑھ کر چل پڑے۔ میں آپ کے پیچھے پیچھے چلا اور زید بن حارثہ بھی ساتھ ہو لیے۔ یہاں تک کہ وہ گھر آ گیا جس میں حمزہ تھے آپ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی جب اجازت ملی تو اندر گئے دیکھا سب لوگ شراب پیے ہوئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حمزہ کو ان کی حرکت پر ملامت کرنے لگے۔ آپ نے دیکھا کہ حمزہ بھی نشہ میں ہیں اور نشہ کی شدت سے ان کی آنکھیں سرخ ہو رہی ہیں۔ حمزہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کے قدم مبارک) پر نگاہ ڈالی۔ پھر نگاہ تھوڑی اوپر کی تو آپ کے گھٹنوں کو دیکھا پھر تھوڑی نظر اٹھائی تو آپ کی ناف کی طرف دیکھا پھر کچھ اور اوپر نظر اٹھائی اور آپ کے چہرہ کی طرف دیکھا اس کے بعد حمزہ بولے تم سب میرے باپ کے غلام ہو تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جانا کہ حمزہ نشہ میں بالکل مدہوش ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے الٹے پاؤں پھرے اور وہاں سے نکلے آپ کے ساتھ ہم بھی نکل آئے۔

یہ حدیث شیئر کریں