آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
راوی: احمد بن صالح , عنبسہ , یونس , ابن شہاب , یزید بن ہرمز
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ حِينَ حَجَّ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَی وَيَقُولُ لِمَنْ تَرَاهُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِقُرْبَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَهُ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ کَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا مِنْ ذَلِکَ عَرْضًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَرَدَدْنَاهُ عَلَيْهِ وَأَبَيْنَا أَنْ نَقْبَلَهُ
احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن شہاب، حضرت یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ (خارجیوں کے سردار) نجدہ حروری نے جب عبداللہ بن زبیر کی شہادت کے موقعہ پر حج کیا تو اس نے ایک شخص کو حضرت عبداللہ بن عباس کے پاس ذوی القربی کا حصہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا اور پوچھا کہ آپ کی رائے میں ذوی القربی سے مراد کون ہے؟ تو جواب میں حضرت ابن عباس نے فرمایا اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قرابت دار ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حصہ دیا تھا اور حضرت عمر نے اس میں سے ہمارے سامنے بھی پیش کیا ہم نے اپنے حق سے کم سمجھ کر اس کو لوٹا دیا اور اس کو لینے سے انکار کر دیا۔