سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ مناسک حج کا بیان ۔ حدیث 121

رمل کا بیان

راوی: ابوسلمہ , موسیٰ بن اسماعیل , حماد , ابوعاصم , ابوطفیل ,

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِيُّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ وَمَا صَدَقُوا وَمَا کَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ حَتَّی يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ فَلَمَّا صَالَحُوهُ عَلَی أَنْ يَجِيئُوا مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَيُقِيمُوا بِمَکَّةَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِکُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ قُلْتُ يَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّةٌ فَقَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ مَا صَدَقُوا وَمَا کَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَی بَعِيرِهِ وَکَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ کَانَ النَّاسُ لَا يُدْفَعُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُصْرَفُونَ عَنْهُ فَطَافَ عَلَی بَعِيرٍ لِيَسْمَعُوا کَلَامَهُ وَلِيَرَوْا مَکَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ

ابوسلمہ، موسیٰ بن اسماعیل، حماد، ابوعاصم، ابوطفیل سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا کہ تمہارے لوگ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کرتے وقت رمل کیا اور یہ کہ یہ سنت ہے انہوں نے کہا کہ ایک بات صحیح ہے اور ایک بات غلط میں نے پوچھا کہ کونسی بات صحیح ہے اور کونسی بات غلط؟ اس پر ابن عباس نے کہا کہ یہ بات تو درست ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمل کیا ہے لیکن یہ غلط ہے کہ یہ سنت ہے۔ اصل قصہ یہ ہے کہ صلح حدیبیہ کے زمانہ میں قریش مکہ نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کو اپنے حال پر چھوڑ دو یہ تو خود ہی اپنی موت مر جائیں گے جب مسلمانوں کی قریش مکہ سے اس شرط پر صلح ہوگئی کہ وہ آئندہ سال آئیں گے اور تین دن تک مکہ میں رہیں گے پس (اگلے سال) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے اور مشرکین بھی قعیقعان کی طرف سے آئے۔ (قعیقان ایک پہاڑ کا نام ہے) تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا تین پھیروں میں رمل کرو (سپاہیانہ شان سے اکڑ کر چلو) مگر یہ سنت نہیں ہے۔ (ابوطفیل کہتے ہیں کہ) میں نے پھر کہا کہ تمہارے لوگ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر صفا و مروہ کے درمیان سعی کی ہے اور یہ سنت ہے۔ انہوں نے کہا۔ انہوں نے ایک بات صیح کی اور ایک بات غلط۔ میں نے پوچھا صیح بات کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ انہوں نے کہا یہ کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفا ومروہ کے درمیان اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے لیکن یہ غلط ہے کہ یہ فعل سنت ہے کیونکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے جاتے نہ تھے اور ہٹتے نہ تھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات سن سکیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیکھیں اور لوگوں کے ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک نہ جا سکیں۔

یہ حدیث شیئر کریں