ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
راوی: عبداللہ بن جراح , جریر , مغیرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ قَالَ جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَنِي مَرْوَانَ حِينَ اسْتُخْلِفَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ لَهُ فَدَکُ فَکَانَ يُنْفِقُ مِنْهَا وَيَعُودُ مِنْهَا عَلَی صَغِيرِ بَنِي هَاشِمٍ وَيُزَوِّجُ مِنْهَا أَيِّمَهُمْ وَإِنَّ فَاطِمَةَ سَأَلَتْهُ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهَا فَأَبَی فَکَانَتْ کَذَلِکَ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی مَضَی لِسَبِيلِهِ فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّی مَضَی لِسَبِيلِهِ فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ عُمَرُ عَمِلَ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَا حَتَّی مَضَی لِسَبِيلِهِ ثُمَّ أَقْطَعَهَا مَرْوَانُ ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرَأَيْتُ أَمْرًا مَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام لَيْسَ لِي بِحَقٍّ وَأَنَا أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ رَدَدْتُهَا عَلَی مَا کَانَتْ يَعْنِي عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَلِيَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْخِلَافَةَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ وَتُوُفِّيَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُ مِائَةِ دِينَارٍ وَلَوْ بَقِيَ لَکَانَ أَقَلَّ
عبداللہ بن جراح، جریر، حضرت مغیرہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مروان کے بیٹوں کو جمع کیا اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جو فدک تھا آپ اس کے مال سے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے بنوہاشم کے چھوٹے بچوں پر صرف فرماتے اور بیوہ عورتوں کے نکاح میں خرچ کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی فاطمہ نے فدک کو اپنے لئے طلب کیا مگر آپ نے نہیں دیا (بلکہ اپنے ہی قبضہ میں رکھا) اور آپ کی زندگی بھر ایسا ہی رہا۔ یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی۔ پھر جب آپ کے بعد ابوبکر خلیفہ ہوئے تو انہوں نے بھی فدک کا وہی کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زندگی میں کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کی بھی وفات ہو گئی۔ پھر جب حضرت عمر خلیفہ بنے تو انہوں نے بھی فدک کے مال میں اسی طرح تصرف کیا جس طرح ان کے دونوں پیشرو کرتے رہے (یعنی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر) یہاں تک کہ ان کی بھی وفات ہو گئی۔ اس کے بعد مروان نے اس کو اپنے ذاتی تصرف میں لے لیا۔ پھر وہ عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا میں نے ایک ایسا کام ہوتے دیکھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیٹی فاطمہ کو بھی منع فرما دیا تھا تو میرے لئے بھی جائز نہیں (یعنی فدک کو اپنے ذاتی تصرف میں رکھنا (اور میں تم کو اس پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کو (یعنی فدک کو) اسی حالت پر لوٹا دیا ہے جس حالت پر وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں تھا (یعنی ذاتی تصرف سے نکال کر وقف کردیا)۔
Narrated Umar ibn AbdulAziz:
Al-Mughirah (ibn Shu'bah) said: Umar ibn AbdulAziz gathered the family of Marwan when he was made caliph, and he said: Fadak belonged to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), and he made contributions from it, showing repeated kindness to the poor of the Banu Hashim from it, and supplying from it the cost of marriage for those who were unmarried. Fatimah asked him to give it to her, but he refused. That is how matters stood during the lifetime of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) till he passed on (i.e. died).
When AbuBakr was made ruler he administered it as the Prophet (peace_be_upon_him) had done in his lifetime till he passed on. Then when Umar ibn al-Khattab was made ruler he administered it as they had done till he passed on. Then it was given to Marwan as a fief, and it afterwards came to Umar ibn AbdulAziz.
Umar ibn AbdulAziz said: I consider I have no right to something which the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) refused to Fatimah, and I call you to witness that I have restored it to its former condition; meaning in the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).