ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
راوی: حجاج بن ابی یعقوب ابن ابراہیم , سعد , صالح , ابن شہاب , عروہ
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَيْهَا ذَلِکَ وَقَالَ لَسْتُ تَارِکًا شَيْئًا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ إِنِّي أَخْشَی إِنْ تَرَکْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَغَلَبَهُ عَلِيٌّ عَلَيْهَا وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمْسَکَهُمَا عُمَرُ وَقَالَ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ وَأَمْرُهُمَا إِلَی مَنْ وَلِيَ الْأَمْرَ قَالَ فَهُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الْيَوْمِ
حجاج بن ابی یعقوب ابن ابراہیم، سعد، صالح، ابن شہاب، حضرت عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہی حدیث روایت کی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت ابوبکر نے (حضرت فاطمہ کو میراث دینے سے) انکار کر دیا اور کہا کہ میں اس کام کو نہیں چھوڑوں گا جس کو رسول اللہ انجام دیتے تھے۔ میں ڈرتا ہوں کہ اگر میں کوئی ایسا کام چھوڑ دوں گا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے تو گمراہ ہوجاؤں گا۔ پھر حضرت عمرنے (اپنے زمانہ خلافت میں) اس صدقہ کو جو مدینہ میں تھا حضرت علی اور حضرت عباس کے حوالہ کر دیا (بطریق ولایت نہ کہ بطریق میراث) مگر علی اس پر قابض رہے اور خیبر وفدک کے مال کو حضرت عمرنے اپنے ہی پاس رکھا اور فرمایا یہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہیں جو آپ کی ضروریات اور دیگر مقاصد میں استعمال ہوتے تھے اس کا اختیار اس کو رہے گا جو ولی امر ہوگا (یعنی خلیفہ) راوی کا بیان ہے کہ یہ دونوں یعنی خیبر اور فدک آج تک اسی صورت حال پر برقرار ہیں۔