ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
راوی: محمد بن عبید , محمد بن ثور , معمر , زہری , مالک بن اوس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ وَهُمَا يَعْنِي عَلِيًّا وَالْعَبَّاسَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَخْتَصِمَانِ فِيمَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْوَالِ بَنِي النَّضِيرِ قَالَ أَبُو دَاوُد أَرَادَ أَنْ لَا يُوقَعَ عَلَيْهِ اسْمُ قَسْمٍ
محمد بن عبید، محمد بن ثور، معمر، زہری، حضرت مالک بن اوس سے اس قصہ میں مروی ہے کہ وہ دونوں یعنی حضرت علی اور حضرت عباس اس مال میں جھگڑا کرتے تھے جو اللہ تعالیٰ نے بنی نضیر کے اموال میں سے اپنے رسول کو عطا فرمایا تھا ابوداؤد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کا مقصد یہ تھا کہ اس میں تقسیم کا نام نہ آئے (کیونکہ تقسیم ملکیت میں جاری ہوتی ہے اور وہ ملکیت میں نہ تھا)