عاملین کو ہدیہ لینا درست نہیں
راوی: ابن سرح , ابن ابی خالد , سفیان , زہری , عروہ , ابوحمید ساعدی
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ لَفْظَهُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ قَالَ ابْنُ السَّرْحِ ابْنُ الْأُتْبِيَّةِ عَلَی الصَّدَقَةِ فَجَائَ فَقَالَ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيئُ فَيَقُولُ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي أَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَی لَهُ أَمْ لَا لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْکُمْ بِشَيْئٍ مِنْ ذَلِکَ إِلَّا جَائَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنْ کَانَ بَعِيرًا فَلَهُ رُغَائٌ أَوْ بَقَرَةً فَلَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبِطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ
ابن سرح، ابن ابی خالد، سفیان، زہری، عروہ، حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ ازد میں سے ایک شخص کو زکوة کی وصول یابی پر مامور فرمایا اس کا نام لتبیة یا ابن الاتبیّہ تھا۔ جب وہ زکوة وصول کر کے آیا تو بولا یہ تو تمہارے لئے ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے۔ آپ نے منبر پر کھڑے ہو کر حمد وثنا کے بعد خطبہ دیا فرمایا عامل کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ ہم اس کو زکوة کی وصول یابی کے لئے بھیجیں اور جب واپس آئے تو کہے یہ تمہارے لئے ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے۔ اگر یہی بات ہے تو جائے اور اپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھ رہے اور دیکھے کہ اسے یہ ہدیئے ملتے ہیں یا نہیں۔ تم میں سے جو شخص اس طریقہ پر کوئی چیز لے لے گا وہ قیامت دن اس کو لے کر آئے گا اگر اونٹ ہوگا تو بولتا ہوا آئے گا۔ بیل ہوگا تو ڈکا رتا ہوا آئے گا۔ اگر بکری ہوگی تو ممیاتی ہوئی آئے گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اتنی بلندی تک اٹھائے کہ ہمیں آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ اس کے بعد فرمایا اے اللہ! میں نے صحیح بات لوگوں تک پہنچا دی۔ اے اللہ ! میں نے صحیح بات لوگوں تک پہنچا دی۔