کلالہ کا بیان
راوی: احمد بن حنبل , سفیان , منکدر , جابر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ مَرِضْتُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَکْرٍ مَاشِيَيْنِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَلَمْ أُکَلِّمْهُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي وَلِي أَخَوَاتٌ قَالَ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ يَسْتَفْتُونَکَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِي الْکَلَالَةِ
احمد بن حنبل، سفیان، منکدر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر پاپیادہ میری عیادت کو تشریف لائے۔ میں بیہوش تھا اس لئے آپ سے گفتگو نہ کر سکا آپ نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا جس سے میری بیہوشی دور ہو گئی۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اپنے مال کی تقسیم کیسے کروں؟ میری صرف بہنیں ہیں (ان کے علاوہ کوئی اور میرا وارث نہیں ہے) حضرت جابر کہتے ہیں تب میراث کی آیت نازل ہوئی (يَسْتَفْتُوْنَكَ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِي الْكَلٰلَةِ) 4۔ النساء : 176) (اے محمد! یہ تم سے کلالہ کا حکم دریافت کرتے ہیں تو فرما دیجئے کہ کلالہ کے بارے میں اللہ کا حکم یہ ہے)